Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

259 - 607
اللہ! اس وقت آپ جہاد میں تشریف لے جانے کا ارادہ فرمارہے ہیں، میں اس لیے ایسے اونٹ لایا جن پرسواری ہوسکے اور سامان لادا جاسکے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ان کو و اپس کرکے آئو اور معمولی مال لے کر آئو۔ (مجمع الزوائد) حالاںکہ جہادکی ضرورت بھی ظاہر اور اس موقع پر حضورﷺ نے ایسی ایسی ترغیبات ارشا د فرمائی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ اپنے گھر کا سارا اثاثہ لے آئے اور حضرت عمر ؓ نے ہر چیز کا آدھا حصہ پیش کر دیا۔
حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے ایک مرتبہ عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس چار ہزار ہیں۔ دو ہزار گھر کے اخراجات کے واسطے رکھتا ہوں، دو ہزار اللہ کے واسطے پیش کرتا ہوں۔ اور ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ!میں نے رات بھر مزدوری کرکے دو صاع (سات سیر) کھجوریں مزدوری میں کمائی ہیں۔ آدھی گھر کے خرچ کے واسطے چھوڑ دیں آدھی حاضر ہیں۔ (دُرِّمنثور)
حضرت ابو مسعودؓفرماتے ہیں کہ حضورﷺ صدقہ کا حکم فرماتے اورہم میں سے بعض کے پاس کچھ بھی نہ ہوتا، تو وہ صرف اس کے لیے بازارجاتا، مزدوری کرتا اور مزدوری میں ایک مدّ (ڈیڑھ پائو) کھجور کماتا اور صدقہ کر دیتا۔ (بخاری)
پہلی فصل کی احادیث میں نمبر(۲۴) پر یہ مضمون تفصیل سے گزر چکا، لیکن اس سب کے باوجود ضابطہ کے طور پر یہاں معمولی اونٹ کی جگہ عمد ہ اونٹ بھی قبول نہیں فرمایا۔ اس لیے جہاں تک وجوب کا تعلق ہے وہ مالی حیثیت سے صرف زکوٰۃ ہے۔ اور جہاں تک خرچ کرنے کا تعلق ہے مسلمان اس لیے پیدا ہی نہیں ہوا کہ وہ مال جمع کرکے رکھے۔ قرآنِ پاک کی آیات اور حضورﷺ کے ارشادات جو پہلی فصل میںگزر چکے ہیں، وہ بڑے زور سے اس کی ترغیب و تاکید کررہے ہیں کہ مال صرف اس لیے ہے کہ اس کو اللہ کی رضا کے کاموں میں خرچ کر دیا جائے۔ خود اپنی طاقت کے موافق تنگی اٹھائی جائے، دوسروں پر خرچ کیا جائے۔ اپنے کام صرف وہی آئے گا جو اللہ تعالیٰ کے خزانہ میں جمع کر دیا جائے گا کہ اس کے بینک میں جمع کر دینے سے نہ اس کے ضائع ہوجانے کااندیشہ ہے نہ بینک کے فیل ہو جانے کا احتمال ہے۔ اورا یسی ضرورت کے وقت کا م آئے گا جس وقت کہ آدمی انتہائی محتاج ہوگا۔ خود حق سبحانہٗ وتقدس کا ارشاد حضورﷺ نقل فرماتے ہیںکہ اے آدمی! تُو اپنا خزانہ میرے پاس بہا دے، نہ تو اس کو آگ لگ جانے کا خوف رہے گا، نہ چوری کا، نہ دریا بُرد ہونے کا، اور میں ایسے وقت تجھ کو پورا پورا دے دوں گا جب تو بے حد محتاج ہوگا۔ (الترغیب والترہیب)
حق تعالیٰ شا نہٗ کا پاک ارشاد پہلی فصل کے نمبر (۳۰) پر گزر چکا کہ ہر شخص یہ غور کرلے کہ اس نے کل قیامت کے دن کے لیے کیا چیز آگے بھیجی ہے؟ ان لوگوں کی طرح نہ بنو جنہوں نے اللہ تعالیٰ کو بھلا دیا، اللہ تعالیٰ نے ان کو خود ان کی جانیں بھلا دیں۔
Flag Counter