Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

258 - 607
میں بھوکے اور ننگے حاضر ہوئے کہ ان کے پاس پہننے کے لیے کپڑا نہ تھا، کھانے کو کوئی چیز نہ تھی، فاقہ کی وجہ سے مشقت میں پڑے ہوئے تھے۔ حضورﷺ نے اپنے گھروں میں ان کے لیے تلاش کیا۔ کچھ نہ ملا تو مجمع اکھٹا کیا اور صدقہ کی ترغیب دی اور بہت زور سے ترغیب دی، جس پر دو ڈھیر سامان کے جمع ہوگئے اور وہ ان لوگوں پر تقسیم فرما دیے۔ نہ کسی پر جبر فرمایا نہ کسی سے اس کے پاس زائد از ضرورت کا محاسبہ فرمایا۔
حضرت انسؓفرماتے ہیں کہ ایک انصاری نے آکر حضورﷺسے سوال کیا۔ حضورﷺ نے دریافت فرمایا کہ تمہارے گھر میں کچھ نہیں ہے؟ انھوں نے عرض کیا: ایک ٹاٹ ہے جس کو آدھے کو بچھا لیتے ہیں اور آدھا اوڑھ لیتے ہیں، اور ایک پیالہ ہے پانی پینے کو۔ حضورﷺ نے دونوں چیزیں منگائیں اور دو دِرَم میں نیلام کر دیں، اور وہ ان کو دیے کہ ایک دِرَم کا غلہ خرید کر گھر دے ویں اور دوسرے دِرَم کا کلہاڑی کا پھلڑا خریدکر لائیں۔ وہ لے کر آئے تو حضورﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے اس میں لکڑی یعنی دستہ لگایا اورفرمایا کہ جائو لکڑیاںکاٹ کربیچو پندرہ دن تک تمہیں یہاں نہ دیکھوں۔ انھوںنے ارشاد کی تعمیل کی اور پندرھویں دن دس دِرَم کما کرلائے جن میں سے کچھ کا غلہ خریدا، کچھ کا کپڑا خریدا، حضورﷺ نے فرمایا: یہ اچھا ہے سوال کرنے سے کہ بھیک مانگنے سے قیامت کے دن تمہارے چہرہ پر داغ ہوتا۔ اس کے بعد حضورﷺ نے فرمایا کہ سوال کی صرف تین آدمیوں کے لیے گنجایش ہے۔  
لِذِيْ فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ لِذِيْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ لِذِيْ دَمٍ مُوْجِعٍ۔ 
ایک اس شخص کے لیے جس کا فقر ہلاک کرنے والا ہو۔ دوسرے اس کے لیے جس پرکوئی تاوان سخت پڑ گیا ہو۔ تیسرے جو درد ناک خون کے معاملہ میں پھنس گیا ہو۔ 
ان تین حالتوں میں بھی حضورﷺ نے سوال ہی کی اجازت دی۔ اور خود یہ صاحب ِواقعہ جس فقر میں مبتلا تھے ان کو نہ توسوال کی اجازت دی، نہ کسی پران کا نفقہ واجب فرمایا۔ غرض ہزاروں واقعات کتبِ احادیث میں اس کے شاہد ہیں کہ جہاں تک وجوب کاتعلق ہے وہ صرف زکوٰۃ ہے۔ اس پر اضافہ حضورِ اقدسﷺ کے مشہور قول: 
اَلْمُعْتَدِّيْ فِي الصَّدَقَۃِ کَمَانِعِھَا  
صدقہ میں تعدی اوراِفراط کرنے والا ایسا ہی ہے جیساکہ اس کو نہ دینے والا 
کا مصداق ہے۔
حضورِ اقدسﷺ نے حضرت ضحاک بن قیسؓکو صدقات وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ وہ اس مال میںبہترین اونٹ چھانٹ لائے۔ حضورﷺ نے اس کو دیکھ کر فرمایا کہ تم ان لوگوں کا عمدہ مال لے آئے۔ انھوں نے عرض کیا: یا رسول 
Flag Counter