Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

257 - 607
ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ اَصحابِ صُفّہ اسلامی مہمان تھے۔ نہ ان کے اہل وعیال تھے، نہ ان کے پاس مال و زر تھا، نہ کسی کے ذمہ ان کاکھانا مقرر تھا، نہ کسی کے ذمہ ان کا بار تھا۔ جب حضورﷺ کے پاس کہیں سے صدقہ کی کوئی چیز آتی تو ان کو مرحمت فرما دیتے، خود اس میں سے نوش نہ فرماتے۔ اور جب ہدیہ کی کوئی چیز آتی تو خود بھی اس کو حضورﷺ تناول فرماتے اور ان لوگوں کو بھی شریک فرمالیتے۔ حضورﷺ نے اس وقت جب یہ فرمایاکہ اَ صحابِ صُفّہ کو بلالائو تو مجھے بہت گرانی ہوئی کہ یہ ایک پیالہ دودھ، اَصحابِ صُفّہ کا کیا بنائے گا؟ حضورﷺ مجھے مرحمت فرما دیتے، مجھ میں پی کر کچھ جان آجاتی۔ اب میں ان سب کو لے کر آئوں گا تو حضورﷺ مجھ ہی کو حکم فرمائیںگے کہ سب کو دے دو۔ میں جب ان کو تقسیم کروں گا تو میرا نمبر آخر میں آئے گا۔ نہ معلوم کچھ بچے گا بھی یا نہیں، مگر تعمیلِ حکم کے بغیر چارئہ کار کیا تھا؟ میں ان سب کو بلالایا۔ جب وہ سب آکر حضورﷺکی خدمت میں بیٹھ گئے، تو حضور ﷺ نے وہ پیالہ مجھے مرحمت فرمایا کہ ان سب کو پلا دو۔ میں نے سب کو پلایا اور ہر ایک سیر ہوگیا۔ آخر میں حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے ابوہریرہ! اب تو تم اور میں ہی باقی رہ گئے۔ میں نے عرض کیا: بے شک! حضورﷺ نے فرمایا: لو، بیٹھ کر پی لو۔ میں نے خوب سیر ہوکر پیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اور پیو۔ میں نے پھر اور پی لیا، حتیٰ کہ میں نے عرض کیا کہ حضور! اب مجھ میں اور پینے کی گنجایش نہیں، تو پھر بقیہ حضورﷺ نے پیا۔
ایک اور مرتبہ کا اپنا ہی قصہ بیان کرتے ہیں کہ مجھ پر تین دن کا فاقہ تھا۔ مجھے کچھ کھانے کونہ ملا۔ میں صُفّہ پر جارہا تھا کہ راستہ میں گرگیا۔ بچے کہنے لگے کہ ابوہریرہ کو جنون ہوگیا۔ میں نے کہا کہ جنون تو تمہیں ہو رہا ہے۔ بالآخر میں صُفّہ تک پہنچ گیا۔ وہاں حضورﷺ کے پاس دو پیالے ثرید کے کہیں سے آئے ہوئے تھے اور حضورﷺ اَصحابِ صُفّہ کو کھلارہے تھے۔ میں بھی سر اوپر کو اٹھا رہا تھا کہ حضورﷺکی نظر مجھ پر پڑ جائے اور حضورﷺ مجھ کو بھی بلالیں، حتیٰ کہ سب فارغ ہوگئے اور پیالوں میں کچھ بھی نہ بچا۔ حضورﷺ نے ان پیالوں کو اپنے دست مبارک سے چاروں طرف سے پَونچھا تو ایک لقمہ بن گیا۔ حضورﷺ نے اپنی انگلیوں پر رکھ کر مجھ سے فرمایا کہ اللہ کا نام لے کر اس کو کھائو۔ میں نے اس کو کھایا تو پیٹ بھرگیا۔ حضرت فضالہ بن عبیدؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ جب صبح کی نماز پڑھ کر تشریف فرما ہوتے تو اَصحابِ صُفّہ میں سے بعض لوگ بھوک کی شدت سے کھڑے کھڑے گر جاتے۔ حضورِ اقدسﷺ ان کی طرف اِلتفات فرماکر ارشاد فرماتے کہ اگر تمہیں یہ معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں تمہارے لیے کیا درجہ ہے تو اس سے زیادہ فقرو فاقہ کو پسندکرنے لگو۔ (الترغیب والترہیب)
پہلی فصل کی آیات میں نمبر(۳۰) پر قبیلۂ مضر کی ایک جماعت کا مفصل قصہ گزر چکا، جو حضورِ اقدسﷺ کی خدمت 
Flag Counter