Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

256 - 607
جیسا کہ عاشورہ کا روزہ رمضان کے روزے سے منسوخ ہوگیا۔ البتہ فضیلت کا درجہ اب بھی باقی ہے۔ (اِتحاف)
اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ جب فقرا مہاجرین بے مال و زر ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لے گئے اور حضورِ اقدسﷺ نے مواسات کے طور پر مقامی انصار سے جو مال دار تھے ان کا بھائی چارہ کیا، تو انصار نے یہ درخواست کی کہ ہمارے اموال کو بھی ان پرآدھا تقسیم کر دیجیے۔ حضور ﷺ نے اس کا انکارفرما دیا، بلکہ یہ طے فرمایا کہ مہاجرین ان کے باغات میں کام کریںگے اور بٹائی کے طور پر پھلوںمیں شرکت ہوگی۔ اسی ذیل میں حضورﷺ نے حضرت عبد الرحمن بن عوف اور سعد بن ربیع? کے درمیان مواخات (بھائی چارہ) فرمائی تو حضرت سعدؓ نے حضرت عبدالرحمنؓسے کہا کہ سب کو یہ بات معلوم ہے کہ انصار میں سب سے زیادہ مال دار میں ہوں، میںاپنا آدھا مال تمہیں دیتا ہوں۔ حضرت عبد الرحمن ؓ نے اس کو قبول فرمانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: مجھے بازار کا راستہ بتا دو۔ وہاں جاکر خرید و فروخت کا کام شروع کر دیا۔ اگر مال داروں کے زائد اموال میں فقرا کا بلا اضطرار حق تھا تو پھر کیوں حضورﷺ نے انکار فرمایا؟ اور کیوں حضرت عبدالرحمنؓ نے اپنا حق لینے سے انکار کر دیا؟
اَصحابِ صُفّہ کے واقعات اتنی کثرت سے کُتبِ احادیث و سیر میں موجود ہیں کہ ان کا اِحاطہ بھی مشکل ہے۔ ان حضرات پرکئی کئی دن کے فاقے گزر جاتے تھے۔ بھوک کی وجہ سے گرجاتے تھے۔ اور انصارمیں بہت سے حضرات مال دار بھی تھے، لیکن حضورِ اقدسﷺ نے کسی پر جبر نہیں فرمایا کہ اپنے مال کا زائد از ضرورت حصہ ان لوگوں پر تقسیم کر دو۔ ترغیبات البتہ کثرت سے فرماتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ  فرماتے ہیں کہ اَصحابِ صُفّہ ستّر آدمی تھے، جن میں سے کسی ایک کے پاس بھی چادر نہ تھی۔ (دُرِّ منثور)
حضرت ابوہریرہؓ نے خود اپنے واقعات اس حال کے کثرت سے بیان کیے ہیں جو کُتبِ احادیث میں موجود ہیں۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! کہ میں اپنے جگر کے بل بھوک کی شدت سے پڑا رہتا تھا اور کبھی اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ میں راستہ میں اس امید پر بیٹھ گیا کہ شاید کوئی مجھے اپنے ساتھ لے جائے۔ اتنے میں حضرت ابوبکر صدیقؓ تشریف لائے۔ میں نے ایک آیت ان سے محض اس لیے دریافت کی کہ شاید وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں، مگر وہ ویسے ہی چلے گئے۔ ان کے بعد حضورِ اقدسﷺ تشریف لائے اور میری حالت دیکھ کرتبسم فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ میرے ساتھ آ جائو۔ میں ہمراہ چل دیا۔ حضورﷺ مکان میں تشریف لے گئے، وہاںایک پیالہ دودھ کا رکھا ہوا تھا۔ حضورﷺ نے دریافت فرمایا: یہ کہاں سے آیا؟ گھروالوں نے عرض کیا: فلاں نے ہدیہ بھیجا ہے۔ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ ابوہریرہ! سب اَصحابِ صُفّہ کو بلالائو۔ 
Flag Counter