Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

255 - 607
الزکوٰۃ ہی میں اس کو ذکر کیا۔
حافظ ابنِ عبدالبرفرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ شا نہٗ کا ارشاد { وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ} اور اس قسم کے دوسرے ارشادات اس حالت پر محمول ہیںجب کہ زکوٰۃ ادا نہ کی جائے۔ جمہور فقہائے اَمصار کا یہی مذہب ہے اور یہی قول ہے حضرت عمر، حضرت ابنِ عمر، حضرت جابر ، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عبداللہ بن عباس? کا۔ اور اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے کہ جس کو ابوداود وغیرہ نے ذکر کیا کہ حضرت اُمِ سلمہؓ فرماتی ہیں: میں سونے کا ایک زیور پہن رہی تھی، میں نے حضورﷺ سے دریافت کیا کہ یہ بھی کنز میں داخل ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ جو چیز مقدارِ زکوٰۃ کو پہنچ جائے اس کی زکوۃ ادا کردی جائے، وہ کنز میں داخل نہیں ہے۔ نیز اس کی تائید ابوہریرہؓکی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس کو ترمذی نے اور حاکم نے ذکر کیا، جس میں حضورﷺ کا ارشاد نقل کیاگیا کہ جب تو نے زکوٰۃ اداکر دی تو اس حق کو پورا کر دیا جو تجھ پرواجب تھا۔ نیز حضرت جابرؓکی حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا کہ جب تو نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دی تو اس کی برائی کو زائل کر دیا۔ حاکم نے اس حدیث کو مرفوعاً مسلم کی شرط پر نقل کیاہے اور بیہقی نے اس کو حضرت جابرؓپر موقوف بتایا ہے۔ اور ابوزُرعہ نے بھی حضرت جابرؓسے موقوفاً ان الفاظ کے ساتھ صحیح بتایا ہے کہ جس مال کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے وہ کنز نہیں۔ اور یہی مضمون حضرت ابنِ عمر? اور حضرت ابنِ عباس? سے بھی نقل کیاگیا۔ 
عطاء اور مجاہد ؒ سے نقل کیا گیا کہ جس مال کی زکوٰۃ ادا کر دی گئی ہو وہ کنزنہیںہے اگرچہ زمین کے اندر گاڑ رکھا ہو اور جس کی زکوٰۃ ادا نہ کی گئی ہو وہ کنز ہے اگرچہ زمین کے اوپر رکھا ہو۔ اور ظاہر ہے کہ شرعی اصطلاح لغوی اصطلاح پر مقدم ہے (یعنی لغت میںاگرچہ کنز اس کوکہتے ہیں جو زمین کے اندرگڑا ہوا ہو، لیکن شریعت میں وہ مال ہے جس کی زکوٰۃ ادا نہ کی گئی ہو)۔ اور میں نے چند حضرات کے سوا کسی کو اس کا مخالف نہیں پایا کہ کنز وہی ہے جس کی زکوٰۃ ادا نہ کی گئی ہو۔ البتہ چند حضرات حضرت علی، حضرت ابوذراور حضرت ضحاک? اور بعض دوسرے زاہد اس طرف گئے ہیں کہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔ ان میں سے حضرت ابوذرؓ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ جو مال روزی اور زندگی سے زائد ہو، وہ سارا ہی کنز ہے۔ اور حضرت علیؓ سے نقل کیا گیا کہ چار ہزار کی مقدار سے زائد کنز ہے۔ اور ضحاک ؒکہتے ہیں کہ دس ہزار درہم کی مقدار مالِ کثیر ہے۔ نیز ابراہیم نخعی، مجاہد،شعبی اور حسن بصری ؒ بھی اس کے قائل ہیں کہ مال میںزکوٰۃ کے علاوہ کچھ حقوق ہیں۔ ابنِ عبدالبر ؒکہتے ہیں: ان کے علاوہ بقیہ سب علما متقدمین اور متاخرین کا مذہب کنز کے بارہ میں وہی ہے جو پہلے گزرا (کہ کنز وہ ہے جس کی زکوٰۃ ادا نہ کی گئی ہو)، اور جن آیات اور احادیث سے یہ دوسرا فریق استدلال کرتا ہے، وہ جمہور کے نزدیک استحباب پر محمول ہیں یا زکوٰۃ کے واجب ہونے سے پہلے کاحکم ہے جو زکوٰۃ کے واجب ہونے سے منسوخ ہو گیا، 
Flag Counter