Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

254 - 607
یہ سب چیزیں ائمہ اربعہ ؒ کے نزدیک متفق علیہ ہیں بجز معدن کے۔ اس میں حنفیہ کے نزدیک بجائے زکوٰۃ خمس، یعنی پانچواں حصہ واجب ہے، جو وجوب کے اعتبا ر سے زکوٰۃ ہی جیسا ہے۔ اوریقینا اگر مسلمان ان سب انواع کو اہتمام اور پابندی سے نکالتے رہیں تو کسی غریب کو اِضطرار سے مرنے کی نوبت نہ آئے۔
بعض علما کو حضرت علیؓکی ا س روایت سے یہ اشتباہ پیدا ہوگیا کہ اس سے زکوٰۃ سے زائد مقدار کا ایجاب مقصود ہے۔ یہ صحیح نہیں۔ اس لیے کہ اگر یہ مراد ہو تو وہ خود حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی دوسری روایت کے خلاف ہو جائے گا۔ حضرت علیؓ سے حضورﷺ کا پاک ارشاد نقل کیاگیا کہ زکوٰۃ کے واجب ہونے نے اس کے علاوہ صدقات کو منسوخ کر دیا۔ یہ حدیث مرفوعاً بھی نقل کی گئی ہے۔ اور امام رازی جصاص  ؒنے ’’اَحکام القرآن‘‘ میںلکھا ہے کہ حضرت علیؓ کا قول ہونا بہتر سند سے نقل کیا گیا۔
صاحبِ’’ کنز العمال‘‘ نے متعدد کتب سے اس روایت کو نقل کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ زکوٰۃ نے ہر اس صدقہ کو منسوخ کر دیا جو قرآنِ پاک میںہے، اور غسلِ جنابت نے اس کے علاوہ اور غسلوں کو منسوخ کر دیا، اور رمضان کے روزہ نے ہر روزہ کو منسوخ کر دیا، اورقربانی نے ہر ذبیحہ کو منسوخ کر دیا۔ خود حضرت علیؓکا ارشاد ہے کہ جوشخص ساری دنیا کا مال لے لے اور اس کی نیت محض رضائے الٰہی ہو، وہ زاہد ہے، جیسا کہ آیندہ فصل کے شروع میں آرہا ہے۔ بعض علما نے فرمایا ہے کہ زکوٰۃ کی فرضیت سے پہلے اپنی ضرورت کے بقدررکھ کر باقی کا خرچ کرنا ضروری تھا، جس کو زکوٰۃ کی فرضیت نے منسوخ کر دیا، جیساکہ علامہ سیوطی ؒ نے {خُذِ  العفوَ وَاْمرْ باِلعرْفِ} (الأعراف: ع ۲۴) کی تفسیر میں سُدی  ؒ سے نقل کیا۔ لہٰذا اگر اس سے اِیجاب مراد ہو بھی تو وہ منسوخ ہے۔
نیز حدیثِ بالا سے زکوٰۃ سے زائد کامراد لینا حضورﷺ کے اس ارشاد کے بھی خلاف ہوگا، جس میںوارد ہوا ہے کہ جس شخص نے زکوٰۃ ادا کر دی، اس نے اس حق کو ادا کردیا جو اس پر ہے اور جو زائد ہے وہ فضل ہے۔ (کنز العمال)
اس مضمون کی متعدد روایات پہلے بھی گزر چکی ہیں، اور اس سے واضح وہ روایت ہے جو حضرت ابوہریرہؓ کے واسطے سے نقل کی گئی اور وہ حضرت علیؓ کی حدیث کے ہم معنی ہے، جس میں ارشاد ہے کہ اگر حق تعالیٰ شا نہٗ یہ جانتے کہ اَغنیا کی زکوٰۃ فقرا کے لیے کافی نہ ہوگی تو زکوٰۃ کے علاوہ اور چیز ان پر فرض کرتے۔ پس اگر اب فقرا بھوکے ہوتے ہیں تو اَغنیا کے ظلم کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ (کنز العمال) یعنی اَغنیا زکوٰۃ کو پورا ادا نہیں کرتے اس وجہ سے فقرا پر فاقوں کی نوبت آتی ہے۔ اسی وجہ سے محدث ہیثمی ؒ نے ’’مجمع الزوائد‘‘ میں حضرت علیؓ کی اس حدیث پر فرضیتِ زکوٰۃ کا ترجمہ باندھا، بلکہ اس باب کو اسی حدیث سے شروع کیاجس سے اس کا محمل زکوٰۃ ہونا ظاہرہے۔ اور صاحبِ’’کنز العمال‘‘ نے بھی اسی وجہ سے کتاب 
Flag Counter