Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

253 - 607
حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ نے دولت مندوں پر ان کے مالوں میںاتنی مقدار کو فرض کر دیا ہے جو ان کے فقرا کو  کافی ہے۔ اور نہیں مشقت میں ڈالتی فقرا کو جب کہ وہ بھوکے یا ننگے ہوں، مگرصرف 
أَغْنِیَائُ ھُمْ، أَلاَ وَإِنَّ اللّٰہَ یُحَاسِبُھُمْ حِسَابًا شَدِیْدًا أَوْ یُعَذِّبُھُمْ عَذَابًا أَلِیْمًا۔
کذا في الدر وقال: أخرجہ الطبراني في الأوسط وأبو بکر الشافعي في الغیلانیات، قلت: ولفظ المنذري في الترغیب ’’ویعذبھم‘‘


یہ بات کہ ان کے غنی اپنے فریضہ کو روکتے ہیں۔ (یعنی پورا ادا نہیں کرتے) غورسے سن لو کہ حق تعالیٰ شا نہٗ ان دولت مندوں سے سخت محاسبہ فرمائیںگے اور (فرض کی کوتاہی پر) سخت عذاب دیںگے۔
 بالواو، وقال: رواہ الطبراني في الأوسط والصغیر۔ وقال: تفرد بہ ثابت بن محمد الزاھد، قال الحافظ: ثابت ثقۃ صدوق روی عنہ البخاري وغیرہ، وبقیۃ رواتہ لا بأس بھم، وروي موقوفاً علی عليّ وھو أشبہ، کذا في الترغیب۔ وعزاہ صاحب کنز العمال إلی الخطیب في تاریخہ وابن النجار وقال: فیہ محمد بن سعید البورقي، کذاب یضع۔
فائدہ: حاصل یہ ہے کہ حق تعالیٰ شا نہٗ نے اپنے علام الغیوب ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ کی جو مقدار فرض فرما دی ہے وہ یقینا اتنی کافی مقدارہے کہ اگر لوگ اس کوپورا پورا ادا کرتے رہیں اور اصول سے ادا کرتے رہیں توکوئی شخص بھوکا یا ننگا نہیں رہ سکتا۔ اور یہ بالکل ظاہری اور یقینی چیز ہے۔ حضرت ابوذر غفاریؓ کی حدیث میںیہ مقصود زیادہ واضح الفاظ میں ذکرکیا گیا۔ یہ طویل حدیث ہے جس کو فقیہ ابواللیث سمرقندی ؒنے ’’تنبیہ الغافلین‘‘ میں مفصل ذکرکیا ہے۔ اس میں من جملہ اور سوالات کے ایک یہ بھی ہے: میں نے عرض کیا: یا نبی اللہ! آپ نے زکوٰۃ کا حکم فرمایا، زکوٰۃ کیا ہے؟ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ابو ذر! جو شخص امانت دار نہیں اس کا ایمان نہیں اور جو شخص زکوٰۃ ادا نہیںکرتا اس کی نماز (مقبول) نہیں۔ حق تعالیٰ شا نہٗ نے غنی لوگوں پر ان کے مالوں کی زکوٰۃ اتنی مقدار میں واجب کر دی ہے جو ان کے فقرا کو کافی ہو جائے۔ حق تعالیٰ شا نہٗ قیامت کے دن ان کے مال کی زکوٰۃ کا مطالبہ کرے گا اور اس پر ان کو عذاب فرمائے گا۔ یہ حدیث صاف طورسے اس پر دلالت کرتی ہے کہ حضورﷺ کا یہ ارشاد زکوٰۃ ہی کے متعلق ہے۔
امام غزالی ؒ ’’اِحیاء العلوم‘‘ میں فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ شا نہٗ نے زکوٰۃ میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے سخت وعید ارشاد فرمائی ہے۔ چناںچہ ارشاد ہے { وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ} الٓایۃ اور اللہ کے راستہ میں خر چ کرنے سے مراد زکوٰۃ کا ادا کرنا ہے۔ اس کے بعد فرماتے ہیں کہ زکوٰۃ اپنے متعلقات کے اعتبار سے چھ قسم پر ہے۔ جانوروں کی زکوٰۃ، سونے چاندی کی زکوٰۃ، تجارتی مال کی زکوٰۃ، رِکاز و معدِن کی زکوٰۃ، پیداوار کی زکوٰۃ اورصدقۂ فطر۔ (اِحیاء العلوم)
Flag Counter