Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

251 - 607
کے مال کا سانپ بن کر طوق پہنانا بھی آیا ہے، جیسا کہ آیندہ آرہا ہے۔
۲۔ عَنْ أَبِْي ھُرَیْرَۃَ ?  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مَنْ آتَاہُ اللّٰہُ مَالاً فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہٗ مُثِّلَ لَہٗ مَالُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ شُجَاعًا أَقْرَ عَ، لَہٗ زَبِیْبَتَانِ یُطَوَّقُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ، ثُمَّ یَاْخُذُ بِلِھْزِمَتَیْہِ - یَعْنِْي شِدْقَیْہِ - ثُمَّ یَقُوْلُ: أَنَا مَالُکَ، أَنَاکَنْزُکَ، ثُمَّ تَلاَ {وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ} (الآیۃ)
رواہ البخاري، کذا في المشکاۃ، وقد روي من مسند ثوبان وابن مسعود وابن عمر بمعناہ في الترغیب۔


حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ جس شخص کواللہ نے مال دیا ہو اور وہ اس کی زکوۃ ادا نہ کرتا ہو تو وہ مال قیامت کے دن ایک ایسا سانپ بنادیاجائے گا جو گنجا ہو اور اس کی آنکھوں پر دوسیاہ نقطے ہوں، پھر وہ سانپ اس کی گردن میں طوق کی طرح ڈال دیا جائے گا، جو اس کے دونوں جبڑوں کو پکڑلے گا اور کہے گا: میں تیرا مال ہوں، تیرا خزانہ ہوں۔ اس کے بعد حضورِ اقدسﷺ نے (اس کی تائید میں) قرآنِ پاک کی آیت { وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ} (الآیۃ) پڑھی۔
فائدہ: یہ آیتِ شریفہ مع اس کے ترجمہ کے دوسری فصل کے نمبر (۳ ) پر گزر چکی ہے۔ اس سانپ کی ایک صفت تو یہ بیان کی کہ وہ شجاع ہو،جس سے بعض علما نے نرسانپ مراد لیا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ شجاع وہ سانپ کہلاتا ہے جو دم کے اوپر سیدھا کھڑا ہوکر مقابلہ کرے۔ (فتح الباری) اور دوسری صفت اس سانپ کی یہ فرمائی کہ وہ گنجا ہوگا۔ اور گنجا اس واسطے کہا کہ سانپ جب بہت زیادہ زہریلا ہوتا ہے تو اس کے زہر کی شدت سے اس کے سر پر سے بال اُڑ جایا کرتے ہیں۔ اور تیسری صفت اس سانپ کی یہ بیان فرمائی کہ اس پر دو نقطے سیاہ ہوں گے۔ اس پر دو نقطے سیاہ ہونا بھی سانپ کے زیادہ زہریلے ہونے کی علامت ہے، ایسے سانپ کی عمر بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اور بعض علما نے دو نقطوں کی بجائے سانپ کے منہ پر زہر کی کثرت سے دونوں جانب زہر کا جھاگ ترجمہ کیا ہے۔ اور بعض نے دو دانت جو اس کے منہ سے باہر دونوں جانب نکلے ہوں۔ اور بعض نے دو زہر کی تھیلیاں جو دونوں جانب لٹکی ہوئی ہوں، ترجمہ کیا ہے۔ (فتح الباری)
اس حدیثِ پاک میںزکوٰۃ نہ دینے پراس مال کا سانپ بن کر طوق پہنانا ذکر کیا ہے اور پہلی حدیث میں آگ پر تپاکر داغ دینا گزرا ہے، اور دونوں قسم کے عذاب قرآنِ پاک کی دو آیتوں میں بھی گزر چکے ہیں اور دونوں آیتیں دوسری فصل کی آیات کے ذیل میںگزری ہیں۔ دونوں عذابوں میں کوئی اشکال نہیں، مختلف اوقات کے اعتبار سے بھی فرق ہوسکتا ہے اور مختلف انواعِ مال کے اعتبار سے بھی اور مختلف آدمیوں کے اعتبار سے بھی، اور دونوں عذاب جمع بھی ہوسکتے ہیں۔
حضرتِ اقدس شاہ ولی اللہ صاحب ؒ  ’’حجۃ اللہ البالغـۃ‘‘ میں فرماتے ہیں کہ سانپ بن کر پیچھے لگنے میں اور پترے بن کر 
Flag Counter