Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

24 - 607
چھانٹ کردو۔ میں نے قبول کرلیا اور ایک زمانہ تک ان کی خدمت میں رہا۔ ان کو معلوم ہوا کہ اس گھاٹ پر جو لوگ آباد ہیں ان کو تنگی ہے۔ مجھ سے فرمایا کہ ایک اونٹ میرے اونٹوں میں سے لائو۔ میں نے حسبِ وعدہ تلاش کیا تو ان سب میں بہترین ایک اونٹ نر تھا جو بہت سدھا ہوا تھا، اس جیسا کوئی جانور ان میں نہیں تھا۔ میں نے اس کے لے جانے کا ارادہ کیا، لیکن مجھے خیال ہوا کہ اس کی خود یہاں بھی (جفتی وغیرہ کے لیے) ضرورت رہتی ہے۔ اس کو چھوڑ کر باقی اونٹوں میں جو سب سے افضل اور بہتر جانور تھا وہ ایک اونٹنی تھی، میں اس کو لے گیا۔ 
اتفاق سے حضرت کی نظر اس اونٹ پر پڑ گئی جس کو میں مصلحت کی وجہ سے چھوڑ کر گیا تھا۔ مجھ سے فرمانے لگے: تم نے مجھ سے خیانت کی۔ میں سمجھ گیا اور اس اونٹنی کو واپس لاکر وہ اونٹ لے گیا۔ حاضرین مجلس سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ دو آدمی ایسے چاہییں جو ایک ثواب کا کام کریں۔ دو شخصوں نے اپنے آپ کو پیش کیا کہ ہم حاضر ہیں۔ فرمایا کہ اگر تمہیں کوئی عذر نہ ہوتو اس اونٹ کو ذبح کرکے اس کے گوشت کے اتنے ٹکڑے کیے جائیں جتنے گھر اس گھاٹ پر آباد ہیں، اور سب گھروں میں ایک ایک ٹکڑا اس گوشت کا پہنچا دیا جائے، اور میرا گھر بھی ان میں شمار کرلیا جائے، اور اس میں بھی اتنا ہی جائے جتنا جتنا اور گھروں میں جائے، زیادہ نہ جائے۔ ان دونوں نے قبول کرلیا اور تعمیلِ ارشاد کردی۔
جب اس سے فارغ ہو گئے تو مجھے بلایا اور فرمایا کہ مجھے یہ معلوم نہ ہوسکا کہ تم میرے اس وعدہ کو جو شروع میں ہوا تھا بھول گئے تھے تب تو میں معذور سمجھتا ہوں، یا تم نے باوجود یاد ہونے کے اس کو پسِ پشت ڈال دیا تھا؟ میں نے عرض کیا کہ میں بھولا تو نہیں تھا مجھے وہ یاد تھا، لیکن جب میں نے تلاش کیا اور یہ اونٹ سب سے افضل ملا تومجھے آپ کی ضرورت کا خیال پیدا ہوا کہ آپ کو خود اس کی ضرورت ہے۔ فرمانے لگے کہ محض میری ضرورت کی وجہ سے چھوڑا تھا؟ میں نے عرض کیا کہ محض اسی وجہ سے چھوڑا تھا۔ فرمانے لگے کہ میں اپنی ضرورت کا وقت بتائوں؟ میری ضرورت کا وقت وہ ہے جب میں قبر کے گڑھے میں ڈال دیا جائوں گا۔ وہ دن میری محتاجی کا دن ہوگا۔ تیرے ہر مال میں تین شریک ہیں۔ ایک تو مقدر شریک ہے، معلوم نہیں کہ تقدیر اچھے مال کو لے جائے یا برے کو، وہ کسی چیز کا انتظار نہیں کرتی۔ (یعنی جس مال کو میں عمدہ اور بہتر اور اپنے دوسرے وقت کے لیے کارآمد سمجھ کر چھوڑ دوں، معلوم نہیں کہ وہ دوسرے وقت میرے کام آسکے گا یا نہیں، تو پھر اسی وقت کیوں نہ اس کو آخرت کا ذخیرہ بنا کر اللہ کے بنک میں جمع کردوں) دوسرا شریک وارث ہے، جو ہر وقت اس انتظار میں رہتا ہے کہ کب تو گڑھے میں جاوے تاکہ وہ سارا مال وصول کرے۔ تیسرا تو خود اس مال کا شریک ہے۔ (کہ اپنے کام میں لاسکتا ہے) پس اس کی کوشش کرکہ تو تینوں شریکوں میں کم حصہ پانے والا نہ ہو۔ (ایسا نہ ہو کہ مقدر اس کو لے اڑے کہ وہ ضائع ہو جائے یا وارث لے اڑے۔ اس سے بہتر یہی ہے کہ تو اس کو جلدی سے حق تعالیٰ شا نہٗ 
Flag Counter