Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

241 - 607
احادیث میں نمبر (۱۰) پر یہ مضمون تفصیل سے آرہا ہے کہ زکوٰۃ صدقات میں بالخصوص زکوٰۃ میں خراب مال ہرگز نہ دینا چاہیے۔
۷۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ  قَالَ: إِذَا أَدَّیْتَ الزَّکَاۃَ فَقَدْ قَضَیْتَ مَا عَلَیْکَ، وَمَنْ جَمَعَ مَالاً حَرَامًا ثُمَّ تَصَدَّقَ بِہٖ لَمْ یَکُنْ لَہٗ فِیْہِ أَجْرٌ وَکاَنَ إِصْرُہٗ عَلَیْہِ۔
رواہ ابن حبان وابن خزیمۃ في صحیحیھما والحاکم وقال: صحیح الإسناد، کذا في الترغیب۔


حضورِ اقدسﷺکا پاک ارشاد ہے کہ جب تو مال کی زکوٰۃ ادا کردے تو جو حق (واجب) تجھ پر تھا وہ تو ادا ہوگیا۔ (آگے صرف نوافل کا درجہ ہے) اور جو شخص حرام طریقہ (سود، رشوت وغیرہ) سے مال جمع کرکے صدقہ کرے اس کو اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ہے،بلکہ اس حرام کمائی کا وبال اس پر ہے۔
فائدہ: اس حدیث میں دو مضمون وارد ہوئے ہیں۔ ایک تو یہ ہے کہ واجب کا درجہ زکوٰۃ کا ہے، اس کے علاوہ جو درجات ہیں وہ صدقات اور نوافل کے ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص زکوٰۃ کو اداکر دے اس نے اس حق کو تو ادا کر دیا جو اس پرواجب تھا، اس سے زیادہ جو ادا کرے وہ افضل ہے۔ (کنز العمال)
حضرت ضِمام بن ثعلبہؓ کی مشہور حدیث ہے جو ’’بخاری شریف‘‘، ’’مسلم شریف‘‘ وغیرہ سب کُتب میں بہت طریقوں سے ذکر کی گئی، جس میں انھوںنے حضورﷺ سے اسلام اور اس کے ارکان کے متعلق سوالات کیے اورحضورﷺ نے سب کو تفصیل سے بتایا، اس میں من جملہ دوسرے ارکان کے حضورﷺ نے زکوٰۃ کابھی ذکر فرمایا۔ حضرت ضمام ؓ نے پوچھا کہ زکوٰۃ کے علاوہ کوئی چیز مجھ پر واجب ہے؟ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ نہیں۔ البتہ اگر نفل کے طور پر تم ادا کرو تو اختیار ہے۔
حضرت عمر ؓ کے زمانہ میں ایک شخص نے مکان فروخت کیا تو حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ اس کی قیمت کو احتیاط سے اپنے گھر میں گڑھا کھود کر اس میںرکھ دینا۔ اس نے عرض کیا کہ اس طرح کنز میں داخل نہ ہو جائے گا؟ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ جس کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے وہ کنز میں داخل نہیں ہوتا۔ حضرت ابنِ عمر? کا ارشاد ہے کہ مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میرے پاس اُحد کے پہاڑ کے برابر سونا ہو میں اس کی زکوٰۃ ادا کرتا رہوں اور اس میں اللہ کی اطاعت کرتا رہوں۔ (دُرِّمنثور)
اس نوع کی بہت سی روایات کتب احادیث میں موجود ہیں، جن کی بنا پر جمہور علما اور ائمہ اربعہ کا یہی مذہب ہے کہ مال میں بحیثیت مال کے تو زکوٰۃ کے علاوہ کسی دوسری چیز کا وجوب نہیں۔ البتہ دوسری حیثیات سے اگر وجوب ہو تو وہ ا مرِ آخر ہے، 
Flag Counter