Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

239 - 607

حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص تین کام کرلے اس کو ایمان کا مزہ آجائے۔ صرف اللہ کی عبادت کرے اور اس کو اچھی طرح جان لے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور زکوٰۃ کو ہر سال خوش دلی سے ادا کرے (بوجھ نہ سمجھے)۔ اس میں (جانوروں کی زکوٰۃ میں) بوڑھا جانور یا خارشی جانور یا مریض یا گھٹیا قسم کاجانور نہ دے، بلکہ متوسط جانور دے۔ اللہ  زکوٰۃ میں تمہارے بہترین مال نہیں چاہتے، لیکن گھٹیا مال کا بھی حکم نہیں فرماتے۔
فائدہ: اس حدیث میں تذکرہ اگرچہ جانوروں کی زکوٰۃ کا ہے، لیکن ضابطہ ہر زکوٰۃ کا یہی ہے کہ نہ تو بہترین مال واجب ہے نہ گھٹیا مال جائز ہے، بلکہ درمیانی مال ادا کرنا اصل ہے۔ البتہ کوئی اپنی خوشی سے ثواب حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے عمدہ مال ادا کرے تو اس کی سعادت ہے، اس کی خوش قسمتی ہے۔ اس سلسلہ میں صحابہ کرام ? کے احوال کو غور سے دیکھے، ان کے طرزِ عمل کی تحقیقات کرے۔ دو واقعے نمونے کے طور پر اس جگہ نقل کرتا ہوں۔
مسلم بن شعبہ ؒکہتے ہیں کہ نافع بن علقمہ ؒ نے میرے والد کو ہماری قوم کا چودھری بنادیا تھا۔ ایک مرتبہ انھوں نے میرے والد کو حکم دیاکہ ساری قوم کی زکوٰۃ جمع کرکے لے جائیں۔ میرے والد نے مجھے سب سے زکوٰۃ کا مال وصول کرنے اور جمع کرنے کوبھیج دیا۔ میں ایک بڑے میاں کے پاس جس کا نام سعر تھاان کی زکوٰۃ لینے کے لیے گیا۔ انھوں نے مجھ سے پوچھا: بھتیجے! کس طرح کا مال لوگے؟ میں نے کہا: اچھے سے اچھا لوںگا، حتیٰ کہ بکری کے تھن تک بھی دیکھوں گا کہ بڑے ہیں یا چھوٹے۔ یعنی ایک ایک چیز دیکھ کر ہر اعتبار سے عمدہ سے عمدہ چھانٹ کرلوںگا۔ انھوں نے فرمایا کہ پہلے میں تمہیں ایک حدیث سنادوں (تاکہ مسئلہ تم کو معلوم ہو جائے، اس کے بعد جیسا دل چاہے لے لینا)؟ میں حضورﷺ کے زمانہ میں اسی جگہ رہتا تھا۔ میرے پاس حضورِ اقدسﷺ  کے پاس سے دو آدمی قاصد بن کر آئے اور یہ کہا کہ ہمیں حضورﷺ نے تمہاری زکوٰۃ لینے کے لیے بھیجا ہے۔ میں نے ان کو اپنی بکریاں دکھا کر دریافت کیا کہ ان میں کیا چیز واجب ہے۔ انھوںنے شمار کرکے بتایا کہ ایک بکری واجب ہے۔ میں نے ایک نہایت عمدہ بکری جو چربی اور دودھ سے لبریز تھی نکالی کہ زکوٰۃ میں دوں۔ ان صاحبوں نے اس کو دیکھ کر کہا کہ یہ بچہ والی بکری ہے، ہمیں ایسی بکری لینے کی حضورﷺ کی طرف سے اجازت نہیں ہے۔ میںنے پوچھا کہ پھر کیسی لوگے؟ ان دونوں نے کہا کہ چھ مہینہ کا مینڈھا یا ایک سال کی بکری۔ میںنے ایک ششماہا بچہ نکال کر ان کو دے دیا، وہ لے گئے۔ (ابوداؤد)
اس واقعہ میں حضرت سعرؓ کی خواہش ابتداء ًایہی تھی کہ تمام بکریوں میں جو بہتر سے بہتر ہو اداکی جائے اورا بنِ نافع کو غالبًا یہ واقعہ اس لیے سنایا کہ ان کو مسئلہ معلوم ہو جائے، اور اس کے بعد ان کا انداز تواس واقعہ سے خود ہی معلوم ہوگیا کہ یہ 
Flag Counter