Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

226 - 607
خوشی میں بھی اور غصہ میں بھی۔ (آدمی جب کسی سے خوش ہواکرتا ہے تو عیوب چھپا کر تعریفوں کے پل باندھا کرتا ہے، جب خفا ہوتا ہے تو جھوٹے الزام تراشا کرتا ہے، مجھے حکم ہے کہ ہر حالت میں انصاف کی بات کہوں) نمبر۳: میانہ روی فقر کی حالت میں بھی اور وسعت کی حالت میں بھی۔ (نہ تنگی میں کنجوسی کروں نہ وسعت میں اِسراف کروں، یا نہ فقرمیں جزع فزع کروں نہ غنا میںعجب اور فخر کروں) نمبر۴: نیز یہ کہ جو شخص مجھ سے قطع تعلق کرے میںاس کے ساتھ بھی تعلقات وابستہ کروں۔ نمبر۵: اور جوشخص مجھے اپنی عطا سے محروم کرے میں اس کے ساتھ حسنِ سلوک کروں۔ نمبر۶: جو شخص مجھ پرظلم کرے اس کو معاف کر دوں۔ (انتقام لینے کی فکر میں نہ پڑوں) نمبر۷: یہ کہ میرا سکوت (آخرت کا یا اللہ تعالیٰ کی آیات کا) فکر ہو۔ نمبر۸: میری گویائی اللہ تعالیٰ کا ذکر ہو۔ (تسبیح وغیرہ یا اللہ کے اَحکام کابیان) نمبر۹: میری نظر عبرت ہو۔ (یعنی جس چیز کو دیکھوں عبرت کی نگاہ سے دیکھوں) نمبر۱۰: اور میں نیک کام کا حکم کرتا رہوں۔ (مشکاۃ المصابیح)
شروع میں نو چیزیں فرمائیں تھیں تفصیل میںدس ہوگئیں، مگر یہ دسویں چیز سابقہ نو چیزوں کا اِجمال بھی ہوسکتا ہے اور نمبر(۷ ، ۸) دو مقابل ہونے کی وجہ سے ایک بھی شمار ہوسکتے ہیں، جیسا کہ شروع میں ظاہر باطن ایک شمار ہوئے، خوشی اور غصہ ایک شمار ہوئے۔ حضرت حکیم بن حزام ؓ فرماتے ہیں: ایک شخص نے حضورﷺ سے دریافت کیا کہ افضل ترین صدقہ کیا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: کاشح رشتہ دار کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا۔ (الترغیب و الترہیب) ’’کاشح‘‘ اس شخص کو کہتے ہیں جو دل میں کسی سے بغض وکینہ رکھے۔
ایک حدیث میں حضورﷺکا ارشاد وارد ہوا ہے کہ جو شخص یہ پسند کرے کہ قیامت میں اس کو بلند مکانات ملیں، اس کو اونچے درجے ملیں، اس کو چاہیے کہ جو شخص اس پر ظلم کرے اس سے درگزر کرے، جو اس کو اپنی عطا سے محروم رکھے اس پر احسان کرے اور جو اس سے تعلقات توڑے اس سے تعلقات جوڑے۔ (دُرِّمنثور)
ایک حدیث میں ہے کہ جب آیتِ شریفہ 
{ خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰھِلِیْنَ} (الأعراف : ع ۳۴) 
معافی کو اختیار کرو، نیکی کا حکم کرو اور جاہلوں سے اعراض کرو 
نازل ہوئی تو حضورِاقدسﷺ نے حضرت جبرئیل ؑ سے اس کی تفسیر دریافت کی۔ تو انھوں نے عرض کیا کہ جاننے والے (تعالیٰ شا نہٗ) سے دریافت کرکے عرض کروں گا۔ وہ واپس تشریف لے گئے اور پھر آکر عرض کیا: اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے کہ جو آپ پر ظلم کرے اس کومعاف کریں اور جو آپ کو اپنی عطاسے محروم رکھے اس کو عطا فرمائیں اور جو آپ سے تعلقات توڑے اس سے تعلقات جوڑیں۔
Flag Counter