Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

224 - 607
کابرتائو نہ کرو۔ صحابہc نے عرض کیا: یارسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص رحم تو کرتا ہی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ رحم نہیں ہے جو اپنے ہی کے ساتھ ہو، بلکہ رحم وہ ہے جو عام ہو۔
حضورِ اقدسﷺ ایک مکان میں تشریف لے گئے۔ وہاں چند قریش کے حضرات بیٹھے ہوئے تھے۔ حضور ﷺنے فرمایا کہ یہ سلطنت اور حکومت کا سلسلہ قریش میںرہے گا جب تک کہ وہ یہ معمول رکھیں جو ان سے رحم کی درخواست کرے اس پر رحم کریں، جب کوئی حکم لگائیں تو عدل کالحاظ رکھیں،جب کوئی چیز تقسیم کریں توانصاف کو اختیار کریں۔ اور جو شخص ان امور کا خیال نہ کرے اس پر اللہ کی لعنت، فرشتوں کی لعنت، سارے آدمیوں کی لعنت۔
ایک مرتبہ حضورﷺ ایک مکان میں تشریف لے گئے جہاں مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت تشریف رکھتی تھی۔ حضورﷺکو تشریف لاتا دیکھ کر ہر شخص اپنی جگہ سے ہٹ گیا اس امید پر کہ حضورﷺ وہاں تشریف رکھیں۔ حضورﷺ دروازہ پر تشریف فرما رہے اور دروازہ کی دونوں جانبوںپرہاتھ رکھ کر ارشاد فرمایا کہ میرا تم پر بہت حق ہے۔ یہ امر سلطنت کا قریش میںرہے گا جب تک وہ تین باتوں کا اہتمام رکھیں۔ نمبر۱: جو شخص ان سے رحم کی درخواست کرے اس پر رحم کریں۔ نمبر ۲: جو فیصلہ کریں انصاف سے کریں۔ نمبر۳: جو معاہدہ کسی سے کرلیں اس کو پورا کریں۔ اور جوشخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی لعنت ہے، فرشتوں کی لعنت ہے، تمام آدمیوں کی لعنت ہے۔
حضورﷺکا پاک ارشاد ہے کہ جو شخص ایک چڑیا کو بھی بغیر حق کے ذبح کرے گا قیامت کے دن اس سے مطالبہ ہوگا۔ صحابہ? نے عرض کیا کہ اس کاکیا حق ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ذبح کرکے اس کو کھایا جائے، یہ نہیں کہ ویسے ہی ذبح کرکے پھینک دی جائے۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ غلام جو تمہارے ماتحت ہیں ان کو اس چیز سے کھلائو جس سے خود کھاتے ہو، اس چیز سے پہنائو جس سے خودپہنتے ہو اور جس سے موافقت نہ آئے اس کو فروخت کر دو۔ اس کو عذاب میں مبتلا کرنے کا کوئی حق نہیں۔ (الترغیب والترہیب)
حضورﷺ کاارشاد ہے کہ جب تمہارا کوئی خادم تمہارے لیے کوئی چیز پکا کر لائے کہ اس کی گرمی اور دھوئیں کی مشقت اس نے اٹھائی ہے، تو تمہیں چاہیے کہ اس کو کھانے میں اپنے ساتھ شریک کرو۔ اگراتنی مقدار نہ ہو کہ اس کو شریک کرسکو تو اس میں سے تھوڑا سا اسے بھی دے دو۔ (مشکاۃ المصابیح) حضورﷺکا ارشاد ہے کہ ماتحتوں کے ساتھ اچھا برتائو کرنا مبارک ہے اور ان کے ساتھ بدخلقی برتنا بدبختی ہے۔ (مشکاۃ المصابیح)
غرض ہر نوع سے حضورﷺ نے مخلوق پر رحم کی تاکید فرمائی، مختلف نوع سے ان پر اکرام کی ترغیب دی۔
۹۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ? قَالَ:: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَافِيْ، وَلٰـکِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِيْ إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُہٗ وَصَلَھَا۔
رواہ البخاري، کذا في مشکاۃ المصابیح۔
Flag Counter