Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

222 - 607
جو اس کی عیال کے ساتھ احسان کرے۔
فائدہ: مخلوق کے اندر مسلمان، کافر، انسان، حیوان سب ہی داخل ہیں۔ ہر مخلوق کے ساتھ احسان کا برتائوکرنا اسلام کی تعلیم ہے اور اللہ کو محبوب ہے۔ پہلی فصل کے نمبر(۱۰) پر یہ حدیث گزر چکی کہ ایک فاحشہ عورت کی اس پر بخشش ہوگئی کہ اس نے پیاسے کتے کو پانی پلایا۔ دوسری فصل کی نمبر (۸) پر یہ حدیث گزری ہے کہ ایک عورت کو ا س بنا پر عذاب ہوا کہ اس نے ایک بلی پال رکھی تھی اور اس کو کھانے کو نہ دیا۔
جب جانوروں کا یہ حال ہے تو آدمی تو اشرف المخلوقات ہے، اس پر احسان اور اچھے برتائو کا کیا کچھ اجر ہوگا۔ حضورِ اقدسﷺ کا مشہور ارشاد ہے : 
اِرْحَمُوْا مَنْ فِيْ الأرْضِ یَرْحَمُکُمْ مَنْ فِي السَّمَآئِ 
تم زمین پر رہنے والوں پر رحم کرو، تم پر آسمان والے رحم کریں گے۔
دوسری حدیث میں حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص آدمیوں پر رحم نہیں کرتا اللہ اس پر ر حم نہیں فرماتا۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ رحم اس شخص کے دل سے نکالا جاتا ہے جو بدبخت ہو۔ (مشکاۃ المصابیح)
خود حضورِ اقدسﷺکی ساری زندگی دنیا کے لیے رحمت تھی۔ آپ کی زندگی کا ایک ایک واقعہ اس کی شہادت دیتا ہے۔ امت کے لیے ضروری ہے کہ حضورﷺ کی زندگی کے واقعات کی تحقیق کرے اور اس کااتباع کرے۔ حق تعالیٰ شا نہٗ کا پاک ارشاد ہے: 
{ وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ ط} (الأنبیاء: ع ۷) 
اور ہم نے آپ کو اور کسی بات کے لیے نہیں بھیجا، مگر دنیا جہاں کے لوگوں پر مہربانی کرنے کے لیے۔
حضرت ابنِ عباس? اس آیتِ شریفہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جو لوگ حضورﷺ پر ایمان لے آئے ان کے لیے تو آپ  کا وجود دنیا اور آخرت کی رحمت ہے ہی، لیکن جو لوگ ایمان نہیں لائے ان کے لیے بھی آپ کا وجود اس لحاظ سے رحمت ہے کہ وہ پہلی امتوں کی طرح دنیا کے عذاب مسخ ہوجانے سے، زمین میں دھنس جانے سے، آسمانوں سے پتھر برسنے سے محفوظ ہوگئے۔
حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ بعض لوگوں نے حضورﷺ سے درخواست کی کہ قریش نے مسلمانوں کو بہت اَذیت پہنچائی، بہت نقصانات دیے، آپ ان لوگوں پر بددعا فرمائیں۔ حضورﷺنے فرمایا کہ میں بددعائیں دینے کے لیے نہیں بھیجا گیا، میں لوگوںکے لیے رحمت بنا کربھیجا گیا ہوں۔ اور بھی متعدد روایات میں یہ مضمون واردہوا ہے۔ (دُرِّمنثور) 
Flag Counter