Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

221 - 607
سے نہیںکرتے۔ یعنی تم تو صدقہ وغیرہ اللہ تعالیٰ شانہٗ کی رضاکے واسطے کرتے ہو، اس میں ہر حاجت مند داخل ہے کافر ہو یا مسلمان ہو۔
حضرت ابنِ عباس? فرماتے ہیں کہ لوگ اپنے کافر رشتہ داروں پر احسان کرنا پسند نہیںکرتے تھے تاکہ وہ بھی مسلمان ہو جائیں۔ انھوںنے اس بارہ میں حضورِ اقدسﷺ سے اِستفسار کیا، اس پر یہ آیتِ شریفہ { لَیْسَ عَلَیْکَ ھُدٰھُمْ} نازل ہوئی۔ اور بھی متعدد روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے۔ (دُرِّمنثور)
امام غزالی ؒ نے لکھا ہے کہ ایک مجوسی حضرت ابراہیم علیٰ نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی خدمت میں حاضرہوا اور آپ کامہمان بننے کی درخواست کی۔ آپ نے فرما دیا کہ اگر تو مسلمان ہو جائے تو میں تیری مہمانی قبول کرتا ہوں۔ وہ مجوسی چلا گیا۔ اللہ  کی طرف سے وحی نازل ہوئی کہ ابراہیم تم ایک رات کا کھانا تبدیلی ٔ مذہب بغیر نہ کھلا سکے، ہم ستّر برس سے اس کے کفر کے باوجود اس کو کھانا دے رہے ہیں۔ ایک وقت کا کھانا کھلا دیتے تو کیامضائقہ تھا؟ حضرت ابراہیمﷺ فوراً اس کی تلاش میں دوڑنے لگے۔ وہ مل گیا، اس کو اپنے ساتھ واپس لائے اور اس کو کھانا کھلایا۔ اس مجوسی نے پوچھا کہ کیا بات پیش آئی کہ تم خود مجھے تلاش کرنے نکلے؟ حضرت ابراہیم ؑ نے وحی کا قصہ سنایا۔ وہ مجوسی کہنے لگا: اس کا میرے ساتھ یہ معاملہ ہے تو مجھے اسلام کی تعلیم دیجیے اور اسی وقت مسلمان ہوگیا۔ (اِحیاء العلوم)
ایک حدیث میں ہے کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں کسی شخص کو کوئی گنجایش نہیں۔ نمبر۱: والدین کے ساتھ احسان کرنا، چاہے والدین مسلمان ہوں یا کافر۔ نمبر۲: جس سے عہد کرلیا جائے اس کو پورا کرنا چاہے مسلمان سے عہد کیاہو یا کافر سے۔ نمبر ۳: امانت کو واپس کرنا، چاہے مسلمان کی امانت ہو یا کافر کی۔(الجامع الصغیر)
محمد بن الحنفیہ، عطا اورقتادہ  ؒ تینوں حضرات سے یہ نقل کیا گیا کہ حق تعالیٰ شانہٗ کے پاک ارشاد:
{اِلاَّ اَنْ تَفْعَلُوْا اِلٰی اَوْلِیَائِ کُمْ مَعْرُوْفًاط} (الأحزاب :ع ۱)
مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے بھلائی کرو۔
میں مسلمان کی یہود و نصاریٰ غیر مسلم رشتہ داروں کے لیے وصیت مراد ہے۔ (المغنی)
۸۔ عَنْ أَنَسٍ  وَعَبْدِ اللّٰہِ ? قَالاَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : اَلْخَلْقُ عَیَالُ اللّٰہِ، فَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَی اللّٰہِ مَنْ أَحْسَنَ إِلَی عَیَالِہٖ۔
رواہ البیھقي في الشعب، کذا في المشکاۃ۔


حضورِاقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ مخلوق ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کی عیال ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کو وہ شخص بہت محبوب ہے 
Flag Counter