Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

220 - 607
امام خطابی  ؒ فرماتے ہیں کہ اس قصہ سے معلوم ہوا کہ کافر رشتہ داروں کی صلۂ رحمی بھی مال سے ضروری ہے جیسا کہ عام رشتہ داروں کی ہے۔ ایک روایت میںہے کہ اسی قصہ میں قرآن پاک کی آیت: 
{ لَایَنْھٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْھُمْ وَ تُقْسِطُوْا اِلَیْھِمْط اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ o } (الممتحنۃ :ع۲) 
نازل ہوئی۔ (فتح الباری) جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تم کو ان لوگوں کے ساتھ احسان اور انصاف کا برتائو کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین کے بارہ میں نہیں لڑتے اورتم کو تمہارے گھروں سے انھوںنے نہیں نکالا، اللہ تعالیٰ انصاف کابرتائو کرنے والوں سے محبت رکھتے ہیں۔
حضرتِ اقدس حکیم الامت مولانا تھانوی قدس سرہ فرماتے ہیں کہ مراد وہ کافر ہیں جو ذمی یا مصالح ہوں۔ یعنی محسنانہ برتائو ان سے جائز ہے اور اسی کو منصفانہ برتائو فرمایا۔ پس انصاف سے مراد خاص انصاف ہے۔ یعنی ان کی ذمیت یامصالحت کے اعتبار سے انصاف اسی کو متقاضی ہے کہ ان کے ساتھ احسان سے دریغ نہ کیا جائے، ورنہ مطلق انصاف تو ہر کافر بلکہ جانور کے ساتھ بھی واجب ہے۔ (بیان القرآن)
حضرت اسماءؓ کی یہ والدہ جن کا نام قیلہ یا قُتیلہ بنت عبدالعزیٰ ہے،چوںکہ مسلمان نہ ہوئی تھیں اس لیے حضرت ابوبکرؓ نے ان کو طلاق دے دی تھی۔ بعض روایات میں ہے کہ یہ کچھ گھی پنیر وغیرہ ہدیہ کے طور پر لے کر اپنی بیٹی حضرت اسماءؓ کے پاس گئیں۔ انھوںنے ان کو اپنے گھر میںداخل نہ ہونے دیا اور اپنی علاّتی ہمشیرہ حضرت عائشہ ؓ کے پاس مسئلہ دریافت کرنے کے لیے آدمی بھیجا کہ حضورﷺ سے دریافت کرکے اطلاع دیں۔ حضورﷺ نے اجازت فرما دی اور یہ آیتِ شریفہ اسی قصہ میں نازل ہوئی۔ (فتح الباری، دُرِّمنثور)
یہ ان حضرات کی دین پر پختگی اورقابلِ رشک جذبہ تھا کہ ماں گھر پر آئی ہے، محض بیٹی سے ملنے کے واسطے آئی ہے کہ اس وقت تک اعانت کی طلب کا تو وقت ہی نہ آیاتھا، لیکن حضرت اسماءؓ نے مسئلہ کی تحقیق کرنے کے لیے آدمی دوڑا دیا کہ میںاپنی ماں کو گھر میںداخل ہونے کی اجازت دے سکتی ہوں یا نہیں؟
متعدد روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ صحابہ کرام? غیر مسلموں پر صدقہ کرنا ابتدا میں پسند نہیں کرتے تھے جس پر حق تعالیٰ شا نہٗ نے آیتِ شریفہ: 
{ لَیْسَ عَلَیْکَ ھُدٰھُمْ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ ط وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلِاَ نْفُسِکُمْ} الآیۃ (البقرۃ :ع ۳۷)
نازل فرمائی کہ آپ کے ذمہ ان کی ہدایت نہیںہے، یہ تو خدا تعالیٰ کاکام ہے جس کو چاہے ہدایت پر لاویں۔ اور جو کچھ (تم خیرات وغیرہ )خرچ کرتے ہو، اپنے نفع کے واسطے کرتے ہو، اور اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے علاوہ کسی اور فائدہ کی غر ض 
Flag Counter