Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

219 - 607
لائے اور ارشاد فرمایا کہ فاطمہ! تم کل کیا کہنے گئی تھیں۔ وہ تو شرم کی وجہ سے چپکی ہوگئیں۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے ان کی ساری حالت پانی وغیرہ بھرنے کی بیان کرکے عرض کیا کہ میں نے ان کو بھیجا تھا کہ ایک خادم آپ سے مانگ لیں۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں خادم سے بہتر چیز بتائوں؟ جب سونے لیٹاکرو تو سبحان اللہ ۳۳ مرتبہ، الحمد للہ ۳۳ مرتبہ، اللہ اکبر ۳۴ مرتبہ پڑھا کرو، یہ خادم سے بڑھ کر ہے۔ (ابوداؤد) ایک اور حدیث میں اس قصہ میں حضورﷺ کا یہ ارشاد بھی نقل کیا گیا کہ میں تمہیں ایسی حالت میں ہرگز نہیں دے سکتا کہ اہلِ صفّہ کے پیٹ بھوک کی وجہ سے لپٹ رہے ہیں۔ میںان غلاموں کو بیچ کر ان کی قیمت اہلِ صفّہ پر خرچ کروں گا۔ (فتح الباری)
۷۔ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِيْ بَکْرٍ? قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَيَّ اُمِّيْ وَھِيَ مُشْرِکَۃٌ فِيْ عَھْدِ قُرَیْشٍ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أُمِّيْ قَدِمَتْ عَلَيَّ وَھِيَ رَاغِبَۃٌ، أَفَأَصِلُھَا؟ قَالَ: نَعَمْ، صِلِیْھَا۔
متفق علیہ، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضرت اسماءؓ فرماتی ہیں کہ جس زمانہ میں حضورﷺکا قریش سے معاہدہ ہو رہا تھا اس وقت میری کافر والدہ (مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ) آئیں۔ میں نے حضورﷺ سے دریافت کیا کہ میری والدہ (میری اعانت کی) طالب بن کر آئی ہیں، 
ان کی اعانت کر دوں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں، ان کی اعانت کر دو۔
فائدہ: ابتدائے زمانہ میں کفارکی طرف سے مسلمانوں پر جس قدر مظالم ہوئے وہ بیان سے باہر ہیں۔ تواریخ کی کتب ان سے پُر ہیں۔ حتیٰ کہ مسلمانوں کو مجبور ہو کر مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنی پڑی۔ مدینہ منورہ پہنچنے کے بعد بھی مشرکین کی طرف سے ہر طریقہ سے لڑائی اور اِیذا رسانی کاسلسلہ رہا۔ حضورِ اقدسﷺ صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ محض عمرہ کرنے کی نیت سے مکہ مکرمہ تشریف لائے، توکافروں نے مکہ میں داخل بھی نہ ہونے دیا باہر ہی سے واپس ہونا پڑا، لیکن اس وقت آپس میںایک معاہدہ چند سال کے لیے ہو گیا تھا، جس میں چند سال کے لیے کچھ شرائط پر آپس میں لڑائی نہ ہونے کا فیصلہ ہوا تھا، مشہور قصہ ہے۔ اسی معاہدہ کی طرف حضرت اسماءؓ نے اس حدیث میںاشارہ فرمایا کہ جس زمانہ میں قریش سے معاہدہ ہو رہا تھا اس معاہدہ کے زمانہ میں حضرت ابوبکرؓکی ایک بیوی جو حضرت اسماءؓ کی والدہ تھیں اور مسلمان نہیں ہوئیں تھیں، اپنی بیٹی حضرت اسماءؓ کے پاس کچھ اعانت کی خواہش لے کرگئیں۔ چوںکہ وہ مشرک تھیں اس لیے حضرت اسماءؓکو اِشکال پیش آیاکہ ان کی اعانت کی جائے یانہیں؟ اس لیے حضورﷺ سے دریافت کیا۔حضورﷺ نے اعانت کا حکم فرمایا۔
Flag Counter