Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

216 - 607
تیرا نور جاتا رہے گا۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو اپنے والدین کی یا ان میں سے ایک کی قبر کی ہر جمعہ کو زیارت کرے اس کی مغفرت کی جائے گی اور وہ فرماںبرداروں میں شمار ہوگا۔
اوزاعی ؒکہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جو شخص اپنے والدین کی زندگی میں نافرمان ہو، پھر ان کے انتقال کے بعد ان کے لیے استغفار کرے، اگر ان کے ذمہ قرض ہو تواس کو ادا کرے اور ان کو برا نہ کہے، تو وہ فرماںبرداروں میں شمار ہو جاتاہے۔ اورجو شخص والدین کی زندگی میں فرماںبردار تھا، لیکن ان کے مرنے کے بعدان کو برابھلا کہتا ہے، ان کاقرض بھی ادا نہیں کرتا، ان کے لیے اِستغفار بھی نہیں کرتا، وہ نافرمان شمار ہوجاتا ہے۔ (دُرِّمنثور)
۵۔ عَنْ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکٍؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی  أَفْضَلِ الصَّدَقَۃِ؟ ابْنَتُکَ مَرْدُوْدَۃٌ إِلَیْکَ لَیْسَ لَھَا کَاسِبٌ غَیْرُکَ۔
رواہ ابن ماجہ، کذا في مشکاۃ المصابیح۔ 


حضورِ اقدسﷺ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں بہترین صدقہ بتاتا ہوں۔ تیری وہ لڑکی (اس کا محل) ہے جو لَوٹ کر تیرے ہی پاس آگئی ہو اور اس کے لیے تیرے سوا کوئی کمانے والانہ ہو۔ (کہ ایسی لڑکی پر جو بھی خرچ کیاجائے گا وہ بہترین صدقہ ہے)
فائدہ: لَوٹ کر آجانے سے مراد یہ ہے کہ لڑکی کانکاح کردیاتھا، اس کے خاوند کا انتقال ہوگیا یا خاوند نے طلاق دے دی یا کوئی اور عارضہ ایساپیش آگیا جس کی وجہ سے وہ لڑکی پھر باپ کے ذمہ ہوگئی، تو اس کی خبر گیری اس پر خرچ کرناافضل ترین صدقہ ہے۔ اور اس کاافضل ہونا صاف ظاہر ہے کہ اس میںایک صدقہ ہے، دوسرے مصیبت زدہ کی امداد ہے، تیسرے صلۂ رحمی ہے، چوتھے اولاد کی خبرگیری ہے، پانچویں غم زدہ کی دل داری ہے کہ اولاد کا ابتدا میں والدین کے ذمہ ہونا رنج کی بجائے خوشی کاسبب ہوتا ہے، لیکن اس کا اپناگھر ہوجانے کے بعد، اپناٹھکانا بن جانے کے بعد پھر والدین کے ذمہ ہو جانا، زیادہ رنج کا سبب ہوا کرتاہے۔ نبی ٔاکرم ﷺ  کا ارشاد ہے کہ جو شخص کسی مصیبت زدہ کی فریاد رسی کرے، اس کے لیے تہتّر درجے مغفرت کے لکھے جاتے ہیں، جن میں سے ایک میں اس کے تمام امور کی اصلاح اور درستی ہے، اور بہتّر درجہ اس کے لیے قیامت میں ترقیات کا سبب ہیں۔اس مضمون کی بہت سی روایات پہلی فصل کی احادیث میںنمبر (۲۶) کے ذیل میں گزر چکیں۔
اُم المؤمنین حضرت اُم سلمہؓ نے حضورﷺ سے دریافت کیا کہ میرے پہلے خاوند ابو سلمہؓ کی جو اولاد میرے پاس ہے، 
Flag Counter