Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

215 - 607
رہے، ان کے احسانات یاد آکرآدمی بے تاب نہ ہو جائے، لیکن اب وہ گئے، اب کیا تلافی ہوسکتی ہے؟ اللہ  نے اپنے فضل سے اس کا دروازہ بھی کھول دیا کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے لیے دعا کرے ان کی مغفرت کو اللہ سے مانگتا رہے ان کے لیے ایصالِ ثواب جانی اورمالی کرتا رہے کہ یہ ان کی زندگی کے زمانہ میں جو ان کے حقوق ضائع ہوئے ہیں اس کی تلافی کر دے گا اور بجائے نافرمانوں میں شمار ہونے کے فرماں برداروں میں شمار ہوجائے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کس قدر احسان ہے کہ ہاتھ سے وقت نکل جانے کے بعد بھی اس کا راستہ کھول دیا۔ کس قدر بے غیرتی اور دلی قساوت ہوگی اگر اس موقعہ کو بھی ہاتھ سے کھو دیا جائے۔ ایسا کون ہوگا جس سے ہمیشہ والدین کی رضا ہی کے کام ہوتے رہے ہوں؟اور ادائے حقو ق میں کوتاہی توکچھ نہ کچھ ہوتی ہی ہے۔ اگر اپنا معمول اورکوئی ضابطہ ایسا مقرر کر لیا جائے جس سے ان کو ثواب پہنچتا رہے تو کس قدر اعلیٰ چیز حاصل ہوسکتی ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنے والدین کی طرف سے حج کرے تو یہ ان کے لیے حجِ بدل ہوسکتا ہے ، ان کی روح کو آسمان میںاس کی خوش خبری دی جاتی ہے اور یہ شخص اللہ کے نزدیک فرماں برداروں میں شمار ہوتا ہے، اگرچہ پہلے سے نافرمان ہو۔ ایک اور روایت میںہے کہ جو شخص اپنے والدین میںسے کسی کی طرف سے حج کرے تو ان کے لیے ایک حج کا ثواب ہوتا ہے اور حج کرنے والے کے لیے نو حجوں کا ثواب ہوتا ہے۔
علامہ عینی ؒ نے ’’شرحِ بخاری‘‘ میں ایک حدیث نقل کی ہے کہ جو شخص ایک مرتبہ یہ دعا پڑھے:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَرَبِّ الْأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَلَہُ الْکِبْرِیَآئُ فِيْ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ۔ لِلّٰہِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَرَبِّ الْأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ وَلَہُ الْعَظْمَۃُ فِيْ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔ ھُوَ الْمَلِکُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَالَمِیْنَ۔ وَلَہُ النُّوْرُ فِيْ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔
اور اس کے بعد یہ دعا کرے کہ یاا للہ! اس کا ثواب میرے والدین کو پہنچا دے، اس نے والدین کا حق ادا کر دیا۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ آدمی اگر کوئی نفلی صدقہ کرے، تو اس میںکیا حرج ہے کہ اس کا ثواب اپنے والدین کو بخش دیا کرے، بشرطے کہ وہ مسلمان ہوں کہ اس صورت میں ان کوثواب پہنچ جائے گا اور صدقہ کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہوگی۔ (کنز العمال) اس حدیث شریف کے موافق کچھ کرنا بھی نہیں پڑتا۔ جو کچھ بھی کسی موقع پرخرچ کیا جائے اس کا ثواب اپنے والدین کو پہنچا دیا کرے۔ 
حضرت عبداللہ بن سلامؓ فرماتے ہیں: اس پاک ذات کی قسم جس نے حضورِ اقدسﷺکو حق بات کے ساتھ بھیجا ہے! یہ اللہ کے پاک کلام میںہے کہ جو شخص تیرے باپ کے ساتھ صلۂ رحمی کرتا ہو تُو اس کے ساتھ قطع رحمی نہ کر، اس سے 
Flag Counter