Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

211 - 607
حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں وسعت کی جائے اور اس کے نشاناتِ قدم میں تاخیر کی جائے اس کو چاہیے کہ صلۂ رحمی کرے۔
فائدہ: ’’نشاناتِ قدم میں تاخیر کیے جانے‘‘ سے عمر کی درازی مراد لی جاتی ہے۔ اس لیے کہ جس شخص کی جتنی عمر زیادہ ہوگی اتنے ہی زمانہ تک اس کے چلنے سے نشاناتِ قدم زمین پر پڑیں گے اور جو مرگیا اس کے پائوں کانشان زمین سے مٹ گیا۔
اس پر یہ اِشکال کیاجاتا ہے کہ عمر ہر شخص کی متعین ہے، قرآنِ پاک میںکئی جگہ یہ مضمون صراحت سے مذکور ہے کہ ہر شخص کا ایک مقررہ وقت ہے جس میںایک ساعت کی نہ تو تقدیم ہوسکتی ہے نہ تاخیر ہوسکتی ہے۔ اس وجہ سے درازیٔ عمر کو بعض علما نے وسعتِ رزق کی طرح سے برکت پر محمول فرمایا ہے کہ اس کے اوقات میں اس قدر برکت ہوتی ہے کہ جو کام دوسرے لوگ دنوں میں کرتے ہیں وہ گھنٹوں میں کرلیتا ہے اور جس کام کو دوسرے لوگ مہینوں میں کرتے ہیںوہ دنوں میں کرتاہے۔ اور بعض علما نے درازیٔ عمر سے اس کا ذکرِ خیر مراد لیا ہے کہ بہت دنوں تک اس کے کارناموںکے نشانات اور ذکرِ خیر اس کاجاری رہتا ہے۔ بعض علما نے لکھا ہے کہ اس کی اولاد میں زیادتی ہوتی ہے جس کاسلسلہ اس کے مرنے کے بعد دیر تک رہتا ہے، اور یہی وجوہ اس کی ہوسکتی ہیں۔
جب نبی کریمﷺ نے جن کا قول سچا ہے ارشادِبرحق ہے، اس کی اطلاع دی ہے توصورت اس کی جو بھی ہو اس کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اوراللہ کی پاک ذات قادرِ مطلق اور مسبب الاسباب ہے۔ اس کو اسباب پیدا کرنا کیا مشکل ہے۔ وہ ہر چیز کا جس کو وہ کرنا چاہے ایسا سبب پیداکر دیتا ہے کہ عُقَلا کی عقلیں دنگ رہ جاتی ہیں۔ اس لیے اس میں نہ کوئی اِشکال ہے نہ کوئی مانع ہے۔ (مظاہر بتغیر)
مقدرات کا مسئلہ اپنی جگہ پر اٹل ہے، لیکن اس دنیاکو اللہ نے دارُالاسباب بنایا ہے اورہر چیز کے لیے ظاہری یا باطنی سبب پیدا کیا ہے۔ اگر ہیضہ کے بیمار کے لیے حکیم ڈاکٹر وغیرہ کے لیے ایک منٹ میں آدمی دوڑ سکتا ہے کہ شاید اس دوا سے فائدہ ہو، اس دوا سے فائدہ ہو، کیوں؟ تاکہ عمر باقی رہے، حالاںکہ وہ ایک مقررہ متعینہ چیزہے، پھر کوئی وجہ نہیں کہ بقائے عمر کے لیے اس سے زیادہ جدوجہد صلۂ رحمی میں نہ کی جائے۔ اس لیے کہ اس کا بقا اورطو لِ عمر کے لیے سبب ہونا یقینی ہے اور ایسے حکیم کا ارشاد ہے جس کے نسخہ میں کبھی غلطی نہ ہوئی ہو، اور ان معمولی حکیم ڈاکٹروں کے نسخوں اور تشخیص میں غلطی کے سینکڑوں احتمالات ہیں۔ حضورِاقدسﷺ کا یہ پاک ارشاد جو اوپر گزرا مختلف احادیث میں مختلف عنوانات سے وارد ہوا ہے، اس لیے اس میں تردّد نہیں۔ ایک حدیث میں حضرت علیؓ سے نقل کیا گیا کہ جو شخص ایک بات کا ذمہ 
Flag Counter