Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

21 - 607
ایک حدیث میں ہے کہ حق تعالیٰ شانہٗ ایک روٹی کے لقمہ سے یا ایک مٹھی کھجور یا اور کوئی ایسی ہی معمولی چیز جس سے مسکین کی ضرورت پوری ہوتی ہو تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرماتے ہیں۔ ایک صاحبِ خانہ جس نے صدقہ کا حکم دیا، دوسرے گھر کی بیوی جس نے روٹی وغیرہ پکائی، تیسرے وہ خادم جس نے فقیر تک پہنچایا۔ یہ حدیث بیان فرما کر ارشاد فرمایا: ساری تعریفیں ہمارے اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمارے خادموں کو بھی ثواب میں فراموش نہیں کیا۔ 
ایک مرتبہ حضورِ اقدسﷺنے دریافت فرمایا: جانتے ہو کہ بڑا سخت طاقت ور کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: جو مقابلہ میں دوسرے کو پچھاڑ دے۔ حضورﷺ نے فرمایا: بڑا بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے اُوپر قابو یافتہ ہو۔ پھر دریافت فرمایا: جانتے ہو کہ بانجھ کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ جس کے اولاد نہ ہو۔ حضورﷺنے فرمایا: نہیں، بلکہ وہ آدمی ہے جس نے کوئی اولاد آگے نہ بھیجی ہو۔ پھر حضورﷺنے فرمایا: جانتے ہو فقیر کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: جس کے پاس مال نہ ہو۔ حضورﷺ نے فرمایا: فقیر اور پورا فقیر وہ ہے جس کے پاس مال ہو اور اس نے آگے کچھ نہ بھیجا ہو۔ (کہ وہ اس دن خالی ہاتھ کھڑا رہ جائے گا جس دن اس کو سخت احتیاج ہوگی)۔
حضرت ابوہریرہؓفرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا کہ اپنے نفس کو اللہ تعالیٰ سے خریدلے اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو، میں تجھے اللہ جل کے کسی مطالبہ سے نہیں بچا سکتا۔ اے عائشہ! کوئی مانگنے والا تیرے پاس سے خالی نہ جائے، چاہے بکری کا کھر ہی کیوںنہ ہو۔ (دُرِّ منثور)
امام غزالی  ؒ نے لکھا ہے کہ پہلے لوگ اس کو برا سمجھتے تھے کہ کوئی دن صدقہ کرنے سے خالی جائے چاہے ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، چاہے روٹی کا ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے کہ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ قیامت میں ہر شخص اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا۔ (اِحیاء العلوم)
۱۰۔ یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقٰتِ ط    ( البقرۃ:ع ۳۸ )


حق تعالیٰ شانہٗ سود کو مٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔
فائدہ: صدقات کا بڑھانا اس سے پہلے بہت سی روایات میں گزر چکا ہے کہ آخرت میں اس کا ثواب پہاڑ کے برابر ہوتا ہے۔ یہ تو آخرت کے اعتبار سے تھا۔ اور دنیا میں بھی اکثر بڑھتا ہے کہ جو شخص صدقہ اخلاص کے ساتھ کثرت سے کرتا رہتا ہے اس کی آمدنی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے، جس کا دل چاہے تجربہ کرکے دیکھ لے۔ البتہ اخلاص شرط ہے، رِیا اور فخر نہ ہو۔ اور سود آخرت میں تو مٹایا ہی جاتا ہے دنیا میں بھی اکثر برباد ہو جاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ حضورِ اقدسﷺکا 
Flag Counter