Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

208 - 607
صاحبِ ’’مظاہر‘‘ نے لکھا ہے کہ ماں باپ کے حقوق میں ہے کہ ایسی تواضع اور تملُّق کرے اور ادائے خدمت کرے کہ وہ راضی ہو جائیں۔ جائز کاموں میں ان کی اطاعت کرے، بے ادبی نہ کرے، تکبر سے پیش نہ آئے اگرچہ وہ کافر ہی ہوں۔ اپنی آواز کو ان کی آواز سے بلند نہ کرے، ان کو نام لے کر نہ پکارے،کسی کام میں ان سے پہل نہ کرے، امر بالمعروف نہی عن المنکرمیں نرمی کرے۔ ایک بار کہے، اگر وہ قبول نہ کریں تو خود سلوک کرتا رہے اور ان کے لیے دعا و اِستغفار کرتا رہے، اور یہ بات قرآنِ پاک سے نکالی ہے۔ یعنی حضرت ابراہیم علیٰ نبینا وﷺ کی اپنے باپ کو نصیحت کرنے سے۔ (مظاہر بتغیر) یعنی حضرت ابراہیمﷺ نے ایک مرتبہ نصیحت کرنے کے بعد کہہ دیا تھا کہ اچھا اب میںا للہ سے تمہارے لیے دعا کرتا ہوں جیساکہ سورۂ مریم کے تیسرے رکوع میں آیا ہے۔ حتیٰ کہ بعض علمانے لکھا ہے کہ ان کی اطاعت حرام میں تو ناجائز ہے، لیکن مشتبہ امور میں واجب ہے۔ اس لیے کہ مشتبہ امور سے اِحتیاطِ تقویٰ اورا ن کی رضا جوئی واجب ہے۔ پس اگر ان کامال مشتبہ ہو  اور وہ تیرے علیحدہ کھانے سے مکدر ہوں تو ان کے ساتھ کھانا چاہیے۔
حضرت ابنِ عباس? فرماتے ہیں کہ کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کے والدین حیات ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہو، اس کے لیے جنت کے دو دروازے نہ کھل جاتے ہوں۔ اور اگر ان کو ناراض کر دے تو اللہ اس وقت تک راضی نہیں ہوتے جب تک ان کو راضی نہ کرلے۔ کسی نے عرض کیاکہ اگر وہ ظلم کرتے ہوں؟ ابنِ عباس? نے فرمایا: اگرچہ وہ ظلم کرتے ہوں۔
حضرت طلحہؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوئے اور جہاد میں شرکت کی درخواست کی۔ حضورﷺنے فرمایا: تمہاری والدہ زندہ ہیں؟ انھوںنے عرض کیا: زندہ ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ ان کی خدمت کو مضبوط پکڑ لو جنت ان کے پائوں کے نیچے ہے۔ پھر دوبارہ اور سہ بارہ حضورﷺ نے یہی ارشاد فرمایا۔
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ! میرا جہاد کو بہت دل چاہتا ہے لیکن مجھ میں قدرت نہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ انھوںنے عرض کیا: والدہ زندہ ہیں۔ حضورﷺنے فرمایا کہ ان کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو۔ (یعنی ان کے حقوق کی ادائیگی میںفتویٰ سے آگے بڑھ کر تقویٰ پر عمل کرتے رہو) جب تم ایسا کرو گے تو تم حج کرنے والے بھی ہو، عمرہ کرنے والے بھی، جہاد کرنے والے بھی ہو۔ یعنی جتنا ثواب ان چیزوں میں ملتا اتنا ہی تمہیں ملے گا۔
حضرت محمد بن المنکدر ؒکہتے ہیں کہ میرا بھائی عمر تو نماز پڑھنے میں رات گزارتا تھا اور میں والدہ کے پائوں دبانے میں رات گزارتا تھا، مجھے اس کی کبھی تمنا نہ ہوئی کہ ان کی رات (کا ثواب) میری رات کے بدلہ میں مجھے مل جائے۔
Flag Counter