Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

207 - 607
وہ توبہ کرنے والے کی خطائیں بڑی کثرت سے معاف کرنے والا ہے۔
فائدہ: حضرت مجاہد ؒ سے اس کی تفسیر میں نقل کیا گیا کہ اگر وہ بوڑھے ہو جائیں اور تمہیں ان کا پیشاب پاخانہ دھونا پڑ جائے تو کبھی ’’اُف‘‘ بھی نہ کرو، جیسا کہ وہ بچپن میں تمہارا پیشاب پاخانہ دھوتے رہے ہیں۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ اگر بے ادبی میں ’’اُف‘‘ کہنے سے کوئی ادنیٰ درجہ ہوتا تو اللہ اس کوبھی حرام فرما دیتے۔ حضرت حسنؓسے کسی نے پوچھا کہ نافرمانی کی مقدار کیا ہے؟ انھوںنے فرمایا کہ اپنے مال سے ان کو محروم رکھے اور ملنا چھوڑ دے اور ان کی طرف تیزنگاہ سے دیکھے۔ حضرت حسنؓسے کسی نے پوچھا کہ ان سے ’’قولِ کریم‘‘ کاکیا مطلب ہے؟ انھوںنے فرمایا کہ ان کو ’’اماں، ابّا‘‘ کر کے خطاب کرے، ان کانام نہ لے۔ حضرت زبیر بن محمد ؒ سے اس کی تفسیر میں نقل کیا گیا کہ جب وہ پکاریں تو حاضر ہوں، حاضر ہوں سے جواب دے ۔ حضرت قتادہ ؒ سے نقل کیا گیا کہ نرمی سے بات کرے۔ حضرت سعید بن المسیب ؒسے کسی نے عرض کیا کہ قرآنِ پاک میں حسنِ سلوک کا حکم تو بہت جگہ ہے اور میں اس کو سمجھ گیا، لیکن ’’قولِ کریم‘‘ کامطلب سمجھ میںنہیں آیا۔ تو انھوںنے فرمایا: جیساکہ بہت سخت مجرم غلام سخت مزاج آقا سے بات کرتا ہے۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺکی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوئے۔ ان کے ساتھ ایک بڑے میاںبھی تھے۔ حضورﷺ نے اُن سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ انھوںنے عرض کیا کہ یہ میرے والد ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ ان سے آگے نہ چلنا، ان سے پہلے نہ بیٹھنا، ان کا نام لے کر نہ پکارنا اور ان کو برا نہ کہنا۔
حضرت عُروہ ؒ سے کسی نے پوچھا کہ قرآنِ پاک میںان کے سامنے جھکنے کا حکم فرمایا ہے، اس کا کیامطلب ہے؟ انھوں نے فرمایا کہ اگر وہ کوئی بات تیری ناگواری کی کہیں تو ترچھی نگاہ سے ان کو مت دیکھ کہ آدمی کی ناگواری اوّل اس کی آنکھ سے ہی پہچانی جاتی ہے۔
حضرت عائشہؓ حضورِاقدسﷺ سے نقل کرتی ہیں کہ جس نے باپ کی طرف تیز نگاہ کرکے دیکھا وہ فرماں بردار نہیں ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ سے دریافت کیا  کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کیا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ نماز کا اپنے وقت پر پڑھنا۔ میں نے عرض کیا کہ اس کے بعد کون سا عمل ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ میں نے عرض کیا: اس کے بعد؟ حضورﷺ نے فرمایا: جہاد۔ ایک اور حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد وارد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔ (دُرِّمنثور)
Flag Counter