Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

204 - 607
عہد کو پورا کیا کرو، بے شک عہد کی باز پُرس ہوگی۔
حضرت قتادہ ؒ فرماتے ہیں کہ جن تعلقات کو جوڑنے کا حکم فرمایا، اس سے رشتہ داریاں قریب کی اور دور کی مراد ہیں۔ (دُرِّمنثور) دوسری چیز تعلقات کے توڑنے کے متعلق ارشاد فرمائی ہے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒفرماتے ہیں کہ جو شخص قرابت کے تعلقات کو توڑنے والا ہو اس سے میل جول پیدا نہ کی جیو کہ میں نے قرآنِ پاک میں دو جگہ ان لوگوں پر لعنت پائی ہے، ایک اس آیتِ شریفہ میں دوسری سورئہ محمد میں۔ (دُرِّمنثور)
سورئہ محمد کی آیتِ شریفہ کا حوالہ قریب گزر چکا ہے، جس میں قطع رحمی کے بعد ارشاد فرمایا ہے: یہی لوگ ہیں جن پراللہ نے لعنت کی ہے، پھر (ان کو اللہ تعالیٰ نے اپنے اَحکام سننے سے) بہرہ کر دیا اور (راہِ حق) دیکھنے سے اندھا کر دیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ نے دو جگہ لعنت کا لفظ فرمایا اور حضرت زین العابدین ؒنے، جیسا کہ ابھی گزرا، تین جگہ فرمایا۔ اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ دو جگہ تو لعنت ہی کا لفظ ہے سورئہ رعد اور سورئہ محمد میں، اور تیسری جگہ ان کو گمراہ اور خسارہ والا فرمایا ہے جو لعنت ہی کے قریب ہے، جیسا کہ اس سے پہلے نمبر پر سورئہ بقرہ کی آیت میں ابھی گزرا ہے۔
حضرت سلمانؓ حضورِاقدسﷺ کا پاک ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جس وقت کہ قول ظاہر ہوجائے اور عمل خزانہ میں چلا جائے، یعنی تقریریں تو بہت ہونے لگیں، مضامین بہت کثرت سے لکھے جائیں، لیکن عمل ندارد ہو جائے گویا مقفَّل رکھا ہوا ہے، اور زبانی اتفاق تو آپس میں ہو جائے لیکن قلوب مختلف ہوں، اور رشتہ دار آپس کے تعلقات توڑنے لگیں، تو اس وقت میں اللہ ان کواپنی رحمت سے دورکر دیتے ہیں اور اندھا بہرہ کر دیتے ہیں۔
حضرت حسنؓ سے بھی حضورِ اقدسﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاگیا کہ جب لوگ علوم کو ظاہر کریں اور عمل کو ضائع کر دیں، اورزبانوں سے محبت ظاہر کریں اور دلوں میں بغض رکھیں، اور قطع رحمی کرنے لگیں، تو اللہ اس وقت ان کو اپنی رحمت سے دور کر دیتے ہیں اور اندھا بہرہ کر دیتے ہیں۔ (دُرِّمنثور) کہ پھر نہ سیدھا راستہ ان کو نظر آتا ہے نہ حق بات ان کے کانوں میں پہنچتی ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ جنت کی خوشبو اتنی دور تک جاتی ہے کہ وہ راستہ پانچ سو برس میں طے ہو۔ والدین کی نافرمانی کرنے والا اور قطع رحمی کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکے گا۔ (اِحیاء العلوم) 
حضرت عبداللہ بن ابی اَوفیؓ فرماتے ہیں کہ ہم عرفہ کی شام کو حضورِاقدسﷺ کی خدمت میں حلقہ کے طور پر چاروں طرف بیٹھے تھے، حضورﷺ نے فرمایا کہ مجمع میں کوئی شخص قطع رحمی کرنے والا ہو تو وہ اٹھ جائے پاس نہ بیٹھے۔ سارے مجمع میںسے صرف ایک صاحب اٹھے، جو دور بیٹھے ہوئے تھے اور پھر تھوڑی دیر میں واپس آکر بیٹھ گئے۔ حضورﷺ نے ان سے دریافت فرمایاکہ میرے کہنے پر مجمع میں سے صرف تم اٹھے تھے اور پھر آکر بیٹھ گئے، یہ کیا بات ہے؟ انھوںنے 
Flag Counter