Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

200 - 607
فائدہ: حق تعالیٰ شا نہٗ نے اہلِ قرابت اور والدین کے بارے میں بار بار تاکید فرمائی جیسا کہ پہلی آیتِ شریفہ کے ذیل میں گزر چکا۔ اس آیتِ شریفہ میں خاص طور سے والدین کے بارے میں احسان کی خصوصی تاکید فرمائی کہ ہم نے والدین کے ساتھ بھلائی کا حکم دیا ہے۔ یہ مضمون اسی عنوان سے کہ ہم نے والدین کے ساتھ بھلائی کا حکم دیا، تین جگہ قرآنِ پاک میں وارد ہے۔ پہلی جگہ سورئہ عنکبوت رکوع ( ۱ ) میں، پھر سورۂ لقمان رکوع (۲)میں، تیسری جگہ یہاں جس سے بہت زیادہ تاکید معلوم ہوتی ہے۔
صاحب ’’ِخازن‘‘ نے لکھا ہے کہ یہ آیتِ شریفہ حضرت ابوبکر صدیقؓکی شان میں نازل ہوئی کہ اِبتداء ًا ان کی رفاقت حضورِ اقدسﷺ کے ساتھ شام کے سفر میں ہوئی تھی جب کہ ان کی عمر اٹھارہ سال کی تھی اور حضورﷺکی عمر شریف بیس سال کی تھی۔ اس سفر میں راستہ میں ایک بیری کے درخت کے پاس ان دونوں کا قیام ہوا۔ حضرت ابوبکرؓ وہاں ایک راہب تھا اس سے ملنے تشریف لے گئے اور حضورﷺ درخت کے سایہ میں تشریف فرما رہے۔ اس راہب نے حضرت ابوبکرؓ سے پوچھا کہ یہ شخص جو درخت کے نیچے ہے کون ہے؟ آپ نے فرمایا: محمد بن عبداللہ بن عبدالمطّلب۔ راہب نے کہا: خدا کی قسم! یہ نبی ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ و السلام کے بعد سے اس درخت کے نیچے کوئی نہیں بیٹھا، یہی نبی ٔ آخر الزماںہیں۔ جب حضورﷺکی عمر شریف چالیس سال کی ہوئی اور آپ کو نبوت ملی تو حضرت ابوبکر صدیقؓ مسلمان ہوئے اور دو برس بعد جب آپ کی عمر چالیس سال کی ہوئی تو یہ دعا کی: رَبِّ اَوْزِعْنِیْ کہ مجھے توفیق دیجیے کہ میںاس نعمت کا شکر ادا کروں جو مجھ پر اور میرے والدین پرہوئی۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ یہ فضیلت مہاجرین میں کسی اور کو حاصل نہیں ہوئی کہ اس کے ماں باپ دونوں مسلمان ہوئے ہوں۔ اور دوسری دعا اولاد کے متعلق صلاحیت کی فرمائی جس کا ثمرہ یہ ہے کہ آپ کی اولاد بھی مسلمان ہوئی۔ (تفسیرِخازن)
 سب سے پہلی آیت سورئہ عنکبوت والی اور بھی زیادہ سخت ہے کہ اس میں ان والدین کے ساتھ بھلائی کا حکم ہے جو کافر ہوں۔ اور جب کافر والدین کے ساتھ بھی حق تعالیٰ شا نہٗ کی طرف سے اچھا برتائو اور بھلائی کرنے کا حکم ہے تو مسلمان والدین کے ساتھ بھلائی اور احسان کی تاکید بطریقِ اولیٰ ہے۔
حضرت سعد بن ابی وقّاصؓ فرماتے ہیں کہ جب میں مسلمان ہوا تو میری ماں نے یہ عہد کرلیا کہ میں نہ کھانا کھائوں گی نہ پانی پیئوں گی، جب تک کہ تُو محمد(ﷺ) کے دین سے نہ پھرے گا۔ اس نے کھانا پینا چھوڑ دیا،حتیٰ کہ زبردستی اس کے منہ میں ڈالا جاتا تھا۔ اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔ (دُرِّمنثور) عبرت کامقام ہے کہ ایسی سخت حالت میں بھی اللہ پاک کاارشاد ہے کہ ہم نے آدمی کو اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کا حکم دیا ہے۔ البتہ اگر وہ مشرک بنانے کی کوشش کریں تو اس 
Flag Counter