Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

197 - 607
۱۶۔ وَکَانَ یَاْمُرُ اَھْلَہٗ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّکوٰۃِ (مریم: ع۴) 
۱۷۔ وَاْمُرْ اَھْلَکَ بِالصَّلٰوۃِ (طٰہٰ: ع ۸) 
۱۸۔ وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا (الفرقان: ع ۶) 
۱۹۔ وَاَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ (الأحقاف: ع ۲) 
۲۰۔ رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَالِوَالِدَیَّ (نوح: ع ۲)
یہ چند آیات نمونہ کے طور پر ذکر کی گئیں کہ سب کے لکھنے میںاورترجمہ میں طول کا ڈر تھا۔ یہ ان تین آیات کے علاوہ ہیں جو مفصل یہاں ذکر کی گئیں۔ ان کے علاوہ اوربھی آیات ملیںگی۔ جس چیز کو اللہ نے اپنے پاک کلام میں بار بار ارشاد فرمایا ہو اس کی اہمیت کاکیاپوچھنا۔ حضرت کعب احبار ؒ فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس پاک ذات کی جس نے سمندر کو حضرت موسیٰ ؑ اور بنی اسرائیل کے لیے دو ٹکڑے کر دیا تھا! تورات میں لکھا ہے کہ اللہ سے ڈرتا رہ اور صلۂ رحمی کرتا رہ، میں تیری عمر بڑھا دوں گا، سہولت کی چیزوں میں تیرے لیے سہولت پیدا کر دوں گا، مشکلات کو دور کر دوں گا۔
حق تعالیٰ شا نہٗ نے قرآن پاک میں کئی جگہ صلۂ رحمی کا حکم کیا ہے۔ چناں چہ ارشاد ہے: { وَاتَّقُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَالْاَرْحَامَ} (النساء : ع ۱)’’ یعنی اللہ تعالیٰ شا نہٗ   سے ڈرتے رہو جس سے کہ اپنی حاجت طلب کرتے ہو اور رِشتوں سے ڈرتے رہو۔‘‘ یعنی ان کو جوڑتے رہو توڑو نہیں۔ دوسری آیت میں ارشاد ہے: { وَاٰتِ ذَاالْقُرْبٰی حَقَّہٗ } ’’یعنی رشتہ دار کا جو حق نیکی اور صلۂ رحمی کا ہے وہ ادا کرتے رہو۔‘‘ تیسری جگہ ارشاد ہے: { اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ} ’’یعنی اللہ توحید کا اور لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کی شہادت کا حکم فرماتے ہیں، اور لوگوں کے ساتھ احسان کرنے کا اور ان سے درگزر کرنے کا حکم فرماتے ہیں، اور رشتہ داروں کو دینے کا یعنی صلۂ رحمی کا حکم فرماتے ہیں۔‘‘ تین چیزوں کا حکم فرمانے کے بعد تین چیزوں سے منع کیا ہے۔ فحش سے یعنی گناہ سے، اور منکر سے یعنی ایسی بات سے جس کی شریعت میں اورسنت میں اصل نہ ہو، اور ظلم سے یعنی لوگوں پر تعلّی سے۔ پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں کی تم کو نصیحت فرماتے ہیں تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔
حضرت عثمان بن مظعونؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺسے مجھے بہت محبت تھی اور اسی کی شرم میں مسلمان ہوا تھا کہ حضورﷺمجھ سے مسلمان ہونے کو فرماتے تھے۔ اس وجہ سے میں مسلمان ہوگیا، لیکن اسلام میرے دل میں نہ جما تھا۔ ایک مرتبہ میں حضورﷺ کے پاس بیٹھا ہوا کچھ باتیں کر رہا تھا کہ مجھ سے باتیں کرتے کرتے حضورﷺکسی دوسری طرف ایسے متوجہ ہوگئے جیسے کسی اور سے باتیں کر رہے ہوں۔ تھوڑی دیر میں پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ حضرت جبرئیل ؑ آئے تھے اور یہ آیتِ شریفہ: { اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ} آخرتک نازل ہوئی۔ مجھے اس مضمون سے 
Flag Counter