بے شک اللہ اعتدال کا اور احسان کا اور اہلِ قرابت کو دینے کا حکم فرماتے ہیں، اور منع کرتے ہیں بے حیائی سے اوربری
لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ o (النحل :ع ۱۳)
بات سے اور کسی پر ظلم کرنے سے، اور تم کو
(ان امور کی) نصیحت فرماتے ہیں تاکہ تم نصیحت قبول کرلو۔
فائدہ: حق تعالیٰ شا نہٗ نے قرآنِ پاک میں بہت سی جگہ اہلِ قرابت کی خیر خواہی ، ان کو دینے کا حکم اور اس کی ترغیب فرمائی ہے۔ چند آیات کی طرف یہاں اشارہ کیا جاتا ہے ، جس کا دل چاہے کسی مترجم قرآن شریف کو لے کر دیکھ لے:
۱۔ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّذِی الْقُرْبٰی (البقرۃ :ع ۱۰)
۲۔ قُلْ مَا اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ (البقرۃ : ع ۲۶)
۳۔ سورہ ٔنساء کا پہلا رکوع تمام ۔
۴۔ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّبِذِی الْقُرْبٰی (النساء:ع ۶)
۵۔ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاج (الأنعام: ع ۱۹)
۶۔ وَاُوْلُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِط (الأنفال: ع ۱۰)
۷۔ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکُمْز (یوسف: ع ۱۰)
۸۔ وَالَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَا اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖ اَنْ یُّوْصَلَ (الرعد:ع ۳)
۹۔ رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ (إبراھیم: ع ۶)
۱۰۔ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا (بني إسرائیل: ع ۳)
۱۱۔ وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ (بني إسرائیل: ع ۳)
۱۲۔ وَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہٗ (بني إسرائیل: ع ۳)
۱۳۔ وَکَانَ تَقِیًّاo وَّبَرًّا بِوَالِدَیْہِ (مریم: ع۱)
۱۴۔ وَبَرًّا بِوَالِدَتِیْ (مریم:ع۲)
۱۵۔ اِذْ قَالَ لِاَبِیْہِ یٰٓـاَبَتِ الآیۃ (مریم: ع۳)