Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

193 - 607
تیسرا دینی فائدہ عمومی اخراجاتِ خیر ہیں جن میں کسی دوسرے معیّن شخص پر توخرچ نہیں کیا جاتا کہ یہ دوسرے نمبر میںگزر چکے ہیں۔ البتہ عمومی فوائد اس سے حاصل ہوتے ہیں جیسا مساجد کا بنانا، مسافر خانے، پل وغیرہ بنانا، مدارس، شفا خانے وغیرہ ایسی چیزیں بنانا جواپنے مرنے کے بعد بھی ان کے اجر و ثواب اور ان سے فوائد حاصل کرنے والے صلحا کی دعائیں پہنچتی رہیں۔
یہ تو اِجمال ہے اس کے فوائد کا اور سارے فوائد جواس سے حاصل ہوسکتے ہیں وہ ان میںآگئے۔ حضرتِ اقدس شاہ عبدالعزیز صاحب قُدّس سرہٗ فرماتے ہیں کہ مال کا خرچ کرنا سات طرح سے عبادت ہے: ۱۔ زکوٰۃ جس میں عشر بھی داخل ہے۔  ۲۔ صدقۂ فطر۔  ۳۔ نفل خیرات جس میں مہمانی بھی داخل ہے اور قرض داروں کی اعانت بھی۔  ۴۔ وقف، مساجد، سرائے، پل وغیرہ بنانا۔  ۵۔ حج ،فرض ہو یا نفل، یا کسی دوسرے کی حج میںمدد ہو، توشہ سے یا سواری سے۔  ۶۔ جہاد میں خرچ کرنا کہ ایک دِرَم اس میں سا ت سو دِرَم کے برابر ہے۔ ۷۔جن کے اخراجات اپنے ذمہ ہیںان کو ادا کرنا، جیساکہ بیوی کااور چھوٹی اولاد کا خرچ ہے، اوراپنی وسعت کے بعد محتاج رشتہ داروں کا خرچ وغیرہ۔ (تفسیرِ عزیزی)
امام غزالی ؒفرماتے ہیں کہ مال کے نقصانات بھی دو قسم کے ہیں، دینی اور دنیوی۔ دینی نقصانات تین قسم پر ہیں: 
(ا) معاصی کی کثرت کا سبب ہوتا ہے کہ آدمی اکثر و بیشتر اسی کی وجہ سے شہوتوں میںمبتلا ہوتا ہے، اور ناداری اور عجز ان کی طرف متوجہ بھی نہیں ہونے دیتا۔ جب آدمی کو کسی معصیت کے حصول سے ناامیدی ہوتی ہے تو دل اس طرف زیادہ متوجہ بھی نہیں ہوتا۔ اور جب اپنے کو اس پر قادر سمجھتا ہے تو کثرت سے ادھر توجہ رہتی ہے۔ اور مال قدرت کے بڑے اسباب میںسے ہے۔ اسی وجہ سے مال کا فتنہ فقر کے فتنے سے بڑھا ہوا ہے۔
(ب) جائز چیزوں میں تنعُّم کی کثرت کا سبب ہے۔ اچھے سے اچھا کھانا، اچھے سے اچھا لباس وغیرہ وغیرہ۔ بھلا مال دار سے یہ کب ہوسکتا ہے کہ جو کی روٹی کھائے اور موٹا کپڑا پہنے؟ اور ان تنعمات کا حال یہ ہے کہ ایک چیز دوسرے کو کھینچتی ہے اور شدہ شدہ اخراجات میںاضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اور آمدنی جب ان کو کافی نہیں ہوتی تو ناجائز طریقوں سے مال حاصل کرنے کی فکر یں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ اور جھوٹ نفاق وغیرہ بری عادات کی بنیاد اسی سے پڑتی ہے کہ ما ل کی کثرت کی وجہ سے ملاقاتی بھی کثیر ہوںگے، اور ان کے تعلقات کی بقا اور حفاظت کے واسطے اس قسم کے امور کثرت سے پیدا ہوں گے، اور تعلقات کی کثرت میں بغض وعداوت، حسد کینہ وغیرہ امور طرفین میںکثرت سے پیدا ہوںگے اور ایسے بے انتہا عوارض آدمی کیساتھ لگ جائیں گے جن سے مال کے ہوتے ہوئے خلاصی دشوار ہے۔ اور غور کرنے سے یہ مضرتیں وسیع پیمانے پر پہنچ جاتی ہیں اور ان سب کا پیدا ہونا مال ہی کے سبب سے ہوتا ہے۔
Flag Counter