Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

192 - 607
جس میں زہر بھی ہے اور تریاق بھی ہے۔ اور اس کے فوائدبہ منزلہ تریاق کے ہیں اور اس کے نقصانات بہ منزلہ زہر کے۔جو اس کے فوائد اور نقصانات سے واقف ہو جائے وہ اس پر قادر ہوسکتا ہے کہ اس کے فوائد حاصل کرے اور نقصانات سے محفوظ رہے۔ اس میں فوائد تو دو قسم کے ہیں دنیوی اور دینی۔ دنیوی فوائد توہر شخص جانتا ہے، انہی کی وجہ سے سارا جہان اس کے کمانے میں مرمٹ رہا ہے، دینی فوائد تین ہیں۔
اول یہ کہ بواسطہ یا بلاواسطہ عبادت کا سبب ہے۔ بلاواسطہ تو جیسے حج جہاد وغیرہ کہ یہ روپیہ ہی سے ہوسکتے ہیں، اور بواسطہ یہ کہ اپنے کھانے پینے اور ضروریات میں خرچ کرے کہ یہ ضرورتیں اگر پوری نہ ہوں تو آدمی کا دل ادھر مشغول رہتا ہے جس کی وجہ سے دینی مشاغل میں اِشتغال کاوقت نہیں ملتا۔ اور جب یہ بواسطہ عبادت کا ذریعہ ہے تو خود بھی عبادت ہوا، لیکن صرف اتنی ہی مقدار جس سے دینی مشاغل میں اِعانت ملے۔ اس سے زیادہ مقدار اس میں داخل نہیں۔
دوسرا دینی فائدہ اس سے کسی دوسرے پر خرچ کرنے کے متعلق ہے اور یہ چار قسم پر ہے۔ (الف) صدقہ جو غربا پر کیا جائے۔ اس کے فضائل بے شمار ہیں جیسا کہ پہلے کچھ گزر چکے۔ (ب) مروّت جو اَغنیا پر دعوت ہدیہ وغیرہ میں خرچ کیا جائے کہ وہ صدقہ نہیںہے، اس لیے کہ صدقہ فقرا پر ہوتا ہے۔ یہ قسم بھی دینی فوائد لیے ہوئے ہے کہ اس سے آپس کے تعلقات قوی ہوتے ہیں، سخاوت کی بہترین عبادت پیدا ہوتی ہے۔ بہت سی احادیث ہدایا اور کھانا کھلانے کے فضائل میں وارد ہوئی ہیں۔ اس قسم میںان لوگوں کے فقر کی قید نہیں ہے جن پر خرچ کیا جائے۔ (بندہ کے ناقص خیال میں یہ فائدہ بسا اوقات پہلے نمبر سے بھی بڑھ جاتا ہے، مگر جب ہی تو جب اس میں خرچ بھی کیا جائے، لیکن جو شخص ننانوے کے پھیر میں پڑ جائے اس کے لیے نہ یہ فضائل کارآمد ہیں، نہ وہ سب احادیث جو ان کے فضائل میں آئی ہیں اس پراثر کرتی ہیں۔ (ج) اپنی آبرو کاتحفظ۔ یعنی مال کا ایسی جگہ خرچ کرنا، جس میں اگر خرچ نہ کیا جائے تو کمینہ لوگوں کی طرف سے بدگوئی، فحش وغیرہ مضرتوں کا اندیشہ ہے۔ یہ بھی صدقہ کے حکم میں آتا ہے۔ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ آدمی اپنی آبرو کی حفاظت کے لیے جو خرچ کرتا ہے وہ بھی صدقہ ہے۔ (بندۂ ناکارہ کے نزدیک دفعِ ظلم کے لیے رشوت دینا بھی اس میں داخل ہے۔ رشوت کا دینا کسی نفع کے حاصل کرنے کے واسطے حرام ہے ناجائز ہے۔ دینے والا بھی ایسا ہی گناہ گار ہے جیسا کہ لینے والا، لیکن ظالم کے ظلم کو ہٹانے کے واسطے دینے والے کوجائز ہے، لینے والے کو حرام ہے۔ (د) مزدوروں کی اجرت دینا کہ آدمی بہت سے کام خود اپنے ہاتھ سے نہیں کرسکتا۔ اور بعض کام ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو آدمی خود تو کرسکتا ہے، لیکن ان میں بہت سا عزیز وقت صرف ہوتا ہے۔ اگر ان کاموں کو اجرت پر کرالے تو اپنا یہ وقت علم و عمل، ذکر و فکر وغیرہ ایسے اُمور میں خرچ ہوسکتا ہے جن میں دوسرانائب نہیں ہوسکتا۔
Flag Counter