Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

194 - 607
(ج) اور کم سے کم اس بات سے تو کوئی بھی مال دار خالی نہیں ہوسکتا کہ اس کا دل مال کی صلاح و فلاح کے خیال میںاللہ کے ذکر و فکر سے غافل رہے گا۔ اور جو چیز اللہ سے غافل کر دے وہ خسارہ ہی خسارہ ہے۔ اسی واسطے حضرت عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ مال میں تین آفتیں ہیں۔ اول یہ کہ ناجائز طریقہ سے کمایا جاتا ہے۔ کسی نے عرض کیا کہ اگر جائز طریقہ سے حاصل ہو؟ تو آپ نے فرمایا کہ بے جگہ خرچ ہوتا ہے۔ کسی نے عرض کیا:  اگر اپنے محل ہی پر خرچ کیا جائے؟ تو آپ نے فرمایا کہ اس کی اصلاح کافکر اللہ سے تو مشغول کرہی دے گا، اور یہ لاعلاج بیماری ہے کہ ساری عبادات کا لُبِ لباب اور مغز اللہ کا ذکر وفکر ہے اور اس کے لیے فارغ دل کی ضرورت ہے اور صاحب ِجائیداد شخص دن بھر، رات بھر کاشت کاروں کے جھگڑوں کے سوچ میں رہتا ہے، ان سے وصولی کے حساب کتاب میںرہتا ہے، شریکوں کے معاملات کی فکر میںرہتا ہے۔ کہیں ان کے حصول کا جھگڑا ہے، ان سے پانی کی بانٹ پر جھگڑا ہے،کہیں ڈول بندیوں پر لڑائی ہے، اور حکّام اور ان کے ایلچیوں کا قصہ علیحدہ ہر وقت کا ہے، نوکروں مزدوروں کی خبرگیری، ان کے کام کی نگرانی ایک مستقل مشغلہ ہے ۔ اسی طرح تاجر کا حال ہے کہ اگر شرکت میں تجارت ہو تو شرکا کی حرکتیں ہر وقت کی ایک مستقل مصیبت اور مستقل مشغلہ ہے۔ اور تنہا تجارت ہو تو نفع کے بڑھنے کا فکر، ہر وقت اپنی محنت میں کوتاہی کا خیال، تجارت میں نقصان کا فکر، ایسے امور ہیں جو ہر وقت مسلط رہتے ہیں۔ مشاغل کے اعتبار سے سب سے کم وہ خزانہ ہے جو نقد کی صورت میں اپنے پاس ہو، لیکن اس کی حفاظت اور اِضاعت کا اندیشہ، چوروں کا فکر اور اس کے خرچ کرنے کے مصارف کا فکر اور جن لوگوں کی نگاہیں اس کی طرف لگی رہتی ہیں ان کاخیال، ایسے تفکّرات ہیں کہ جن کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ اور یہی وہ سب دنیوی مضرات ہیں جومال کے ساتھ لگی رہتی ہیں اور جس کے پاس بقدرِ ضرورت ہو وہ ان سب افکار سے فارغ۔
لنگکے زیر  لنگکے بالا 


نے غم دُزد ، نے غم کالا
ایک لنگی نیچے ایک لنگی اوپر، نہ چور کا ڈر نہ پونجی کا۔ 
(کہ اس کی کس طرح حفاظت کروں، روز اَفزوں اخراجات کس طرح پورے کروں؟)
پس مال کا تریاق اس میں سے بقدرِ ضرورت اپنے ذاتی مصارف میں خرچ کرنے کے بعد جو کچھ بچے اس کو خیر کے مصارف میں خرچ کر دینا ہے۔ اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ زہر ہی زہر ہے،آفت ہی آفت ہے۔ حق تعالیٰ شا نہٗ اپنے لطف و کرم سے اس زہر سے اس ناکارہ کو بھی محفوظ رکھے اور نیک مصرف پر خرچ کی توفیق عطا فرمائے۔ (اِحیاء العلوم) اس کی مثال بالکل سانپ کی سی ہے کہ جو لوگ 
Flag Counter