Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

19 - 607
کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ کسی فقیر کو چپکے سے کچھ دے دینا اور نادار کی کوشش افضل ہے۔ اور اصل یہی ہے کہ نفلی صدقہ کا مخفی طور سے ادا کرنا افضل ہے۔ البتہ اگر کوئی دینی مصلحت اعلان میں ہوتو اعلان بھی افضل ہو جاتا ہے، لیکن اس بات میں اپنے نفس اور شیطان سے بے فکر نہ رہے کہ وہ صدقہ کو برباد کرنے کے لیے دل کو یہ سمجھائے کہ اعلان میں مصلحت ہے۔ بلکہ بہت غور سے اس کو جانچ لے کہ اعلان میں واقعی دینی مصلحت ہے یا نہیں؟ اور صدقہ کرنے کے بعد بھی اس کا تذکرہ نہ کرتا پھرے کہ یہ بھی علانیہ صدقہ کرنے میں داخل ہو جاتا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ آدمی کوئی عمل مخفی کرتا ہے تو وہ مخفی عمل لکھ لیا جاتا ہے۔ پھر جب وہ اس کا کسی سے اظہار کردے تو وہ مخفی سے علانیہ میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ پھر اگر وہ لوگوں سے کہتا پھرے تو وہ علانیہ سے رِیا میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ (اِحیاء العلوم)
حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ سات آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ  اس دن اپنے سایہ میں رکھیں گے جس دن اللہ کے سوا کہیں سایہ نہ ہوگا۔ (یعنی قیامت کے دن) ایک عادل بادشاہ۔ (حاکم)۔ دوسرے وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں نشوونما پاتا ہے۔ تیسرے وہ شخص جس کا دل مسجد میں اٹکا ہوا ہو۔ چوتھے وہ دو شخص جن میں صرف اللہ کی وجہ سے محبت ہو، کوئی دنیوی غرض ایک کی دوسرے سے وابستہ نہ ہو، اسی پر اُن کا آپس میں اجتماع ہو اور اسی پر علیحدگی ہو۔ پانچویں وہ شخص جس کو کوئی حسب نسب والی خوبصورت عورت اپنی طرف متوجہ کرے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ (اسی طرح کوئی مرد کسی عورت کو متوجہ کرے اور وہ عورت یہی کہہ دے) چھٹے وہ شخص جو اتنا چھپا کر صدقہ کرے کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتویں وہ شخص جو تنہائی میں اللہ کو یاد کرکے روپڑے۔ اس حدیث میں سات آدمی ذکر فرمائے ہیں۔ دوسری احادیث میں ان کے علاوہ اور بھی بعض لوگوں کے متعلق یہ وارد ہوا ہے کہ وہ اس سخت دن میں عرش کے سایہ کے نیچے ہوں گے۔ علما نے ان کی تعداد بیاسی تک گنوائی ہے جن کو صاحب ’’اِتِّحاف‘‘ نے نقل کیا ہے۔ بہت سی احادیث میں حضورﷺکا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ مخفی صدقہ اللہ کے غصہ کو زائل کر دیتا ہے۔
حضرت سالم ابنِ ابی الجعد ؒکہتے ہیں کہ ایک عورت اپنے بچے کے ساتھ جارہی تھی، راستہ میں بھیڑیے نے اس بچہ کو اُچک لیا۔یہ عورت اس بھیڑیے کے پیچھے دوڑی۔ اتنے میں ایک سائل راستہ میں ملا۔اس نے سوال کیا ۔عورت کے پاس ایک روٹی تھی وہ سائل کو دے دی۔ وہ بھیڑیا واپس آیا اور اس کے بچے کو چھوڑ کر چلا گیا۔
 حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ تین آدمیوں کو حق تعالیٰ شانہٗ محبوب رکھتے ہیں اور تین آدمیوں سے ناراض ہیں۔ جن کو حق تعالیٰ محبوب رکھتے ہیں ان میں ایک تو وہ شخص ہے کہ ایک آدمی کسی مجمع سے کچھ سوال کرنے آیا جو محض اللہ تعالیٰ کے واسطے سے سوال کرتا تھا کہ اس کی ان لوگوں سے کچھ قرابت بھی نہ تھی، ایک شخص اس مجمع سے اٹھا اور ان کی غیبت 
Flag Counter