Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

18 - 607
 غرض رِیا کی مذمت بہت سی آیات اور احادیث میں وارد ہوئی ہے، لیکن ان سب کے باوجود کبھی اعلان میں دینی مصلحت ہوتی ہے، مثلاً: دوسروں کی ترغیب کہ ضرورت کے موقع پر ایک آدھ شخص کے صدقہ سے دینی اہم ضرورتیں پوری نہیں ہوسکتیں، ایسے وقت میں صدقہ کا اظہار دوسروں کی ترغیب کا سبب بن کر ضرورت کے پورا ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ اسی لیے حضورِ اقدسﷺکا ارشاد ہے کہ قرآن پاک کو آواز سے پڑھنے والا ایسا ہے جیسا اعلان کے ساتھ صدقہ کرنے والا۔ اور قرآن پاک کو آہستہ پڑھنے والا ایسا ہے جیسا کہ چپکے سے صدقہ کرنے والا۔ (مشکوٰۃ شریف) کہ قرآن پاک کا بھی مقتضائے وقت کے مناسب کبھی آواز سے پڑھنا افضل ہوتا ہے اور کبھی آہستہ پڑھنا۔ پہلی آیتِ شریفہ کے متعلق بہت سے علما سے نقل کیا گیا کہ اس آیتِ شریفہ میں صدقۂ فرض یعنی زکوٰۃ اور صدقۂ نفل دونوں کا بیان ہے اور صدقۂ فرض کا اعلان سے ادا کرنا افضل ہے جیسا کہ اور فرائض کا بھی یہی حکم ہے کہ ان کا اعلان کے ساتھ کرنا افضل ہے۔ اس لیے کہ اس میں دوسروں کی ترغیب کے ساتھ اپنے اوپر سے اس الزام اور اتہام کا دفع کرنا مقصود ہے کہ یہ زکوٰۃ ادا نہیں کرتا۔ اسی وجہ سے دوسری مصالح کے علاوہ نماز میں جماعت مشروع ہوئی کہ اس میں اس کے ادا کرنے کا اعلان ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ علامہ طبری ؒ وغیرہ نے اس پر علما کا اجماع نقل کیا ہے کہ صدقۂ فرض میں اعلان افضل ہے اور صدقۂ نفل میں اِخفا افضل ہے۔ زین بن المنیر ؒ کہتے ہیں کہ یہ حالات کے اختلاف سے مختلف ہوتا ہے، مثلاً: اگر حاکم ظالم ہوں اور زکوٰۃ کا مال مخفی ہو تو زکوٰۃ کا اخفا اولیٰ ہوگا، اور اگر کوئی شخص مقتدا ہے اس کے فعل کا لوگ اتباع کریں گے تو صدقۂ نفل کا بھی اعلان اولیٰ ہوگا۔ (فتح الباری)
حضرت ابن عباس? نے آیتِ شریفہ (مذکورہ بالا) کی تفسیر میں ارشاد فرمایا ہے کہ حق تعالیٰ شانہٗ نے نفل صدقہ میں آہستہ کے صدقہ کو علانیہ کے صدقہ پر ستر درجہ فضیلت دی ہے۔ اور فرض صدقہ میں علانیہ کو مخفی صدقہ پر پچیس درجہ فضیلت دی ہے۔ اور اسی طرح اور سب عبادات کے نوافل اور فرائض کا حال ہے۔ (دُرِّ منثور) یعنی دوسری عبادات میں بھی فرائض کو اعلان کے ساتھ ادا کرنا چھپ کر ادا کرنے سے افضل ہے کہ فرائض کو چھپ کر ادا کرنے میں ایک اپنے اُوپر تہمت ہے۔ دوسرے یہ بھی مضرت ہے کہ اپنے متعلقین یہ سمجھیں گے کہ یہ شخص فلاں عبادت کرتا ہی نہیں، اور اس سے ان کے دلوں میں اس عبادت کی وقعت اور اہمیت کم ہو جائے گی۔ اور نوافل میں بھی اگر دوسروں کے اتباع اور اقتدا کا خیال ہو تو اعلان افضل ہے۔
حضرت ابن عمر?کے واسطے سے حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا کہ نیک عمل کا چپکے سے کرنا اعلان سے افضل ہے، مگر اس شخص کے لیے جو اتباع کا ارادہ کرے۔ حضرت ابو امامہ ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابوذرؓنے حضورﷺ سے دریافت کیا 
Flag Counter