Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

188 - 607
گے۔ (مشکاۃ المصابیح)
بعض علما کو اس حدیث پر یہ اِشکال ہوگیا کہ اس سے عام فقرا کا اَنبیا سے مقدم ہونا لازم آتا ہے۔ بندہ کے ناقص خیال میں یہ اِشکال نہیں ہے۔ اس حدیث پاک میں اپنے اَغنیا کا لفظ موجود ہے ہر جماعت کے فقرا کا اس جماعت کے اَغنیا سے مقابلہ ہے۔ اَنبیا کا اَنبیا سے، صحابہ کا صحابہ سے اوراسی طرح اور جماعتیں۔
۱۵۔ عَنْ کَعْبِ  بْنِ عِیَاضٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ یَقُوْلُ: إِنَّ لِکُلِّ اُمَّۃٍ فِتْنَۃً، وَفِتْنَۃُ اُمَّتِيْ الْمَالُ۔
رواہ الترمذي، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


 حضرت کعبؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورِاقدسﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر امت کے لیے ایک فتنہ ہوتا ہے (جس میں مبتلا ہو کر وہ فتنہ میں پڑجاتی ہے) میری امت کا فتنہ مال ہے۔
فائدہ: حضورِ اقدسﷺ کا پاک ارشاد بالکل ہی حق ہے، کوئی اِعتقادی چیز نہیں ہے۔ روز مرّہ کے مشاہدہ کی چیز ہے کہ مال کی کثرت سے جتنی آوارگی، عیاشی، سود خواری، زنا کاری، سینما بینی، جوا بازی، ظلم وستم، لوگوں کو حقیر سمجھنا، اللہ کے دین سے غافل ہونا، عبادات میں تساہُل، دین کے کاموں کے لیے وقت نہ ملنا وغیرہ وغیرہ ہوتے ہیں، ناداری میں ان کا تہائی چوتھائی بلکہ دسواں حصہ بھی نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے ایک مثل مشہور ہے ’’زَر نیست عشق ٹیں ٹیں‘‘ پیسہ پاس نہ ہو تو پھربازاری عشق بھی زبانی جمع خرچ ہی رہ جاتا ہے۔ اور یہ چیزیں نہ بھی ہوں تو کم سے کم درجہ مال کی بڑھوتری کا ہر وقت فکر تو کہیں گیا ہی نہیں۔ صرف تین ہزار روپیہ کسی کو دے دیجیے، پھر جو ہر وقت اس کو کسی کام میں لگا کر بڑھانے کا فکر دامن گیرہو گا تو کہاں کا سونا، کہاں کا راحت آرام، کیسا نماز روزہ، کیسا حج زکوٰۃ؟ اب دن بھر، رات بھر دکان کے بڑھانے کی فکر ہے۔ دکان کی مشغولی نہ کسی دینی کام میں شرکت کی اجازت دیتی ہے، نہ دین کے لیے کہیں باہر جانے کا وقت ملتا ہے کہ دکان کا حرج ہو جائے گا۔ ہر وقت یہ فکر سوار کہ کون سا کاروبار ایسا ہے جس میں نفع زیادہ ہو کام چلتا ہوا ہو۔ اسی لیے حضورﷺ کا پاک ارشاد جو کئی حدیثوں میں آیا ہے کہ اگر کسی آدمی کے لیے دو وادیاں (دو جنگل) مال کے حاصل ہو جائیں تو وہ تیسری کی تلاش میں لگ جاتا ہے۔ آدمی کاپیٹ (قبرکی ) مٹی ہی بھر سکتی ہے۔ (مشکاۃ المصابیح) 
ایک حدیث میں ہے کہ اگر آدمی کے لیے ایک وادی مال کی ہو تو دوسری کوتلاش کرتا ہے اور دوہوں تو تیسری کو تلاش کرتا ہے۔ آدمی کاپیٹ مٹی کے سواکوئی اور چیز نہیں بھرتی۔ ایک حدیث میں ہے کہ آدمی کے لیے ایک جنگل کھجوروں کاہو تو دوسرے کی تمنا کرتاہے۔ اور دو ہوں تو تیسرے کی۔ اور اسی طرح تمنائیں کرتا رہتا ہے۔ اس کا پیٹ مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھرتی۔ (کنز العمال) ایک حدیث میں ہے کہ اگر آدمی کو ایک وادی سونے کی دے دی جائے تووہ دوسری کوتلاش کرتا ہے۔ 
Flag Counter