Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

187 - 607
کا خاص تکیہ کلام ہے۔ ان روایات سے عورتوں کے کثرت سے جہنم میں داخل ہونے کی وجہ معلوم ہونے کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ اس سے بچائو اور حفاظت کی چیز بھی صدقہ کی کثرت ہے۔ چناںچہ اس وعید والی حدیث میں ہے کہ حضورﷺ جب یہ ارشاد فرما رہے تھے تو حضرت بلالؓ حضورﷺ کے ساتھ تھے اور صحابی عورتیں کثرت سے حضورﷺ کا پاک ارشاد سننے کے بعد اپنے کانوں کا زیور اور گلے کا زیور نکال نکال کر حضرت بلالؓ کے کپڑ ے میں جس میں وہ چند ہ جمع کررہے تھے ڈال رہی تھیں۔
ہمارے زمانہ میں اوّل توعورتوں کو اس قسم کی سخت حدیثیں سن کر خیال بھی نہیں ہوتا، اور اگر کسی کو ہوتا بھی ہے توپھر اس کا نزلہ بھی خاوند ہی پرگرتا ہے کہ وہ ہی ان کی زکوٰۃ ادا کرے، ان کی طرف سے صدقے کرے ۔ اگر وہ خود بھی کریں گی تو خاوند ہی سے وصول کرکے۔ مجال ہے کہ ان کے زیوروں کو کوئی آنچ آجاوے۔ ویسے چاہے سارا ہی چوری ہو جاوے، کھویا جائے، یا بیاہ شادیوں اور لغو تقریبات میں گرو ی رکھ کر ہاتھ سے جاتارہے، مگر اس کو اپنی خوشی سے اللہ کے یہاںجمع کرنا، اس کا کہیں ذکر نہیں۔ اسی حال میںاس کو چھوڑکر مر جاتی ہیں، پھر وہ وارثوں میں تقسیم ہو کر کم داموں میں فروخت ہوتا ہے۔ بنتے وقت نہایت گِراں بنتا ہے، بِکتے وقت نہایت اَرزاں جاتا ہے، لیکن ان کو اس سے کچھ غرض نہیں کہ یہ گھڑائی کے دام بالکل ضائع جارہے ہیں۔ ان کو بنواتے رہنے سے غرض۔ یہ تُڑوا کر وہ بنوالیا، وہ تُڑوا کر یہ بنوالیا، اور اپنے کام آنے والا نہ وہ ہے نہ یہ ہے۔ اور بار بار تڑوانے میںمال کی اِضاعت کے علاوہ گھڑائی کی اجرت ضائع ہوتی رہتی ہے۔
یہ مضمون درمیان میں عورتوں کی کثرت سے جہنم میں جانے کی وجہ میں آگیا تھا، اصل مضمون تو یہ تھا کہ مال کی کثرت کچھ نہ کچھ رنگ تو لاتی ہی ہے حتیٰ کہ حضرات مہاجرین ? کے بارے میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن فقرا مہاجرین اَغنیا سے چالیس سال قبل جنت کی طرف بڑھ جائیںگے۔ (مشکاۃ المصابیح) حالاںکہ ان حضرات کے اِیثار اور صدقات کی کثرت اور اخلاص کا نہ تو اندازہ کیا جاسکتا ہے نہ مقابلہ ہوسکتا ہے۔ ایک مرتبہ حضورﷺ نے یہ دعا کی: 
اَللّٰھُمَّ أَحْیِِنِيْ مِسْکِیْنًا وَّأَمِتْنِيْ مِسْکِیْنًا وَّاحْشُرْنِيْ فِيْ زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْنِ۔
اے اللہ! زندگی میں بھی مجھے مسکین رکھ اورمسکینی کی حالت میں مجھے موت عطا کر اور میرا حشر بھی مسکینوں کی جماعت میں فرما  
حضرت عائشہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کیوں؟ یعنی آپ مسکینی کی دعاکیوں فرماتے ہیں؟ حضورﷺنے فرمایا کہ مساکین اپنے اَغنیا سے چالیس سال قبل جنت میں جائیں گے۔ عائشہ! مسکین کو نامراد واپس نہ کرو، چاہے کھجور کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔ عائشہ !مساکین سے محبت رکھا کرو، ان کو اپنا مقرب بنایا کرو، اللہ قیامت کے دن تمہیں اپنا مقرب بنائیں 
Flag Counter