Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

186 - 607
دھواںدیکھنے سے اس میں جانا لازم نہیں آتا، لیکن ان لوگوں کے اعتبار سے کمی تو ضرور ہوگئی جن کو یہ بھی نظر نہ آئے اورکم سے کم حساب کاقصہ تو لمبا ہو ہی جائے گا۔ بعض احادیث میں معمولی معمولی رقم ایک دو دینار کسی شخص کے پاس نکلنے پر بھی حضورِاقدسﷺ کی طرف سے جہنم کی آگ کی وعید وارد ہوئی ہے، جیسا کہ چھٹی فصل کی احادیث کے سلسلہ میں نمبر(۲) کے ذیل میں آرہا ہے۔ اور حساب کا معاملہ توہر شخص کے لیے ہے کہ جتنا مال زیادہ ہوگا اتنا ہی حساب طویل ہوگا۔ حضورﷺ کا پاک ارشادہے کہ میں جنت کے دروازہ پر کھڑا ہوا۔ میں نے دیکھا کہ اس میں کثرت سے داخل ہونے والے فقرا ہیں اور وسعت والے ابھی روکے ہوئے ہیں اور جہنمی لوگوں کو جہنم میں پھینک دیا گیا۔ اور میں جہنم کے دروازہ پر کھڑاہوا تو میں نے اس میں کثرت سے داخل ہونے والی عورتیں دیکھیں۔ (مشکاۃ المصابیح)
عورتوں کے جہنم میں کثرت سے داخل ہونے کی وجہ ایک اور حدیث میں آئی ہے۔ حضرت ابوسعیدؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ عید کے دن عیدگاہ میں تشریف لے گئے۔ جب عورتوں کے مجمع پر گزر ہوا تو حضورﷺ نے عورتوں سے خطاب فرماکر ارشاد فرمایا کہ تم صدقہ بہت کثرت سے کیا کرو۔ میں نے عورتوں کو بہت کثرت سے جہنم میں دیکھا ہے۔ انھوں نے دریافت کیا: یا رسول اللہ! یہ کیا بات ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ عورتیں لعنت (بد دعائیں) بہت کرتی ہیں اور خاوند کی ناشکری بہت کرتی ہیں۔ (مشکاۃ المصابیح)
اور یہ دونوں باتیں عورتوں میں ایسی کثرت سے شائع ہیں کہ حد نہیں۔ جس اولاد پر دَم دیتی ہیں، ہر وقت اس کی راحت اور آرام کی فکر میںرہتی ہیں، ذرا ذرا سی بات پر اس کو ہر وقت بددعائیں، تُو مرجا، تُوگڑجا، تیرا ناس ہو جائے وغیرہ وغیرہ الفاظ ان کاتکیہ کلام ہوتا ہے۔ اور خاوند کی ناشکری کا تو پوچھنا ہی کیا ہے۔ وہ غریب جتنی بھی ناز برداری کرتا رہے ان کی نگاہ میں وہ لاپرواہ ہی رہتا ہے۔ ہر وقت اس غم میں مری رہتی ہیں کہ اس نے ماں کو کوئی چیز کیوں دے دی، باپ کو تنخواہ میں سے کچھ کیوں دے دیا، بہن بھائی سے سلوک کیوں کر دیا؟
ایک اور حدیث میں ہے کہ حضورﷺ نے صلوٰۃ الکسوف میں دوزخ جنت کا مشاہدہ فرمایا تو دوزخ میں کثرت سے عورتوں کو دیکھا۔ صحابہ? نے جب اس کی وجہ دریافت کی تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ احسان فراموشی کرتی ہیں، خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ اگر تُو تمام عمر ان میں سے کسی پر احسان کرتا رہے پھر کوئی ذرا سی بات پیش آجائے، توکہنے لگتی ہیں کہ میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی نہ دیکھی۔ (مشکاۃ المصابیح عن المتفق علیہ)
حضورﷺ کایہ ارشاد بھی عورتوں کی عام عادت ہے۔ جتنا بھی ان کے ساتھ اچھا برتائو کیا جائے، اگر کسی وقت کوئی بات ان کے خلافِ طبع پیش آجائے تو خاوند کے عمر بھر کے احسان سب ضائع ہو کر ’’اس گھروے میں مجھے کبھی چین نہ ملا ‘‘ ان 
Flag Counter