Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

185 - 607
۱۳۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ اَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: أَوَّلُ صَلَاحِ ھٰذِہِ الْأُمَّۃِ الْیَقِیْنُ وَالزُّھْدُ، وَأَوَّلُ فَسَادِھَا الْبُخْلُ وَالْأَمَلُ۔ 
رواہ البیھقي في الشعب، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضورِ اقد سﷺ کاپاک ارشاد ہے کہ اس امت کی صلاح کی ابتدا (اللہ تعالیٰ کے ساتھ) یقین اور دنیا سے بے رغبتی سے ہوئی اور اس کے فساد کی ابتدا بخل اور لمبی لمبی امیدوں سے (ہوگی)۔
فائدہ: حقیقت میں بخل بھی لمبی لمبی امیدوں سے ہی پیدا ہوتا ہے کہ آدمی دور دور کے منصوبے سوچتا ہے پھر اس کے لیے جمع کرنے کی فکر ہوتی ہے۔ اگر آدمی کو اپنی موت یاد آتی رہے اور یہ سوچتا رہے کہ نہ معلوم کے دن کی زندگی ہے، تو پھر نہ تو زیادہ دور کی سوچ و فکر ہو، نہ زیادہ جمع کرنے کی ضرورت ہو، بلکہ اگر موت یاد آتی رہے تو پھر اُس گھرکے لیے زیادہ سے زیادہ جمع کرنے کی فکر ہر وقت سوار رہے۔
۱۴۔  عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ عَلَی بِلَالٍ وَ عِنْدَہُ صُبْرَۃٌ مِّنْ تَمَرٍ، فَقَالَ: مَا ھٰذَا یَا بِلَالُ؟ قَالَ: شَيْئٌ اِدَّخَرْتُہُ لِغَدٍ۔ فَقَالَ: أَمَا تَخْشَی أَنْ تَرَی لَہُ غَدًا بُخَارًا فِيْ نَارِجَھَنَّمَ؟ أَنْفِقْ یَا بَلَالُ! وَلَا تَخْشَ مِنْ ذِي الْعَرْشِ إِقْلاَلاً۔
رواہ البیھقي في الشعب، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضورِاقدسﷺ ایک مرتبہ حضرت بلالؓ کے پاس داخل ہوئے توان کے سامنے کھجوروں کا ایک ڈھیر لگا ہوا تھا۔ حضور ﷺ نے دریافت فرمایا کہ بلال! یہ کیا ہے؟ انھوں نے عرض کیا: حضور آیندہ کی ضروریات کے لیے ذخیرہ کے طور پر رکھ لیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ بلال! تم اس سے نہیں ڈرتے کہ اس کی وجہ سے کل کو قیامت کے دن جہنم کی آگ کا دھواں تم 
دیکھو؟ بلال! خرچ کر ڈالو اور عرش والے () سے کمی کا خوف نہ کرو۔
فائدہ: ہرشخص کی ایک شان اور ایک حالت ہوا کرتی ہے۔ ہم جیسے کمزور، ضعفا، ضعیف الایمان، ضعیف الیقین لوگوں کے لیے شرعا اس کی گنجایش ہو بھی کہ وہ ذخیرہ کے طور پر آیندہ کی ضروریات کے لیے کچھ رکھ لیں، لیکن حضرت بلال ؓ جیسے جلیل القدر، کامل الایمان، کامل الیقین کی یہی شان تھی کہ ان کو اللہ  سے کمی کا ذرا بھی خوف یا واہمہ نہ ہو۔ جہنم کا 
Flag Counter