Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

183 - 607
ان شاء اللہ پیدا ہو جائیں گے اور دوسری گیارہ سے بچائو حاصل ہوجائے گا۔ حضورِ اقدسﷺ کا حکم ہے کہ لذتوں کی توڑنے والی موت کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ (مشکاۃ المصابیح)
۱۱۔ عَنْ أَنَسٍؓ قَالَ: تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِّنَ الصَّحَابَۃِ فَقَالَ رَجُلٌ: أَبْشِرْ بِالْجَنَّۃِ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: أَوَ لَا تَدْرِیْ لَعَلَّہُ تَکَلَّمَ فِیْمَا لَا یَعْنِیْہٖ، أَوْ بَخِلَ بِمَا لَا یَنْقُصُہُ۔
رواہ الترمذي، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک صحابی کا انتقال ہوا تو مجمع میں سے کسی نے ان کو بظاہر حالات کے اعتبار سے جنتی بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تمہیں کیا خبر ہے، ممکن ہے کبھی انھوں نے بے کار بات زبان سے نکال دی ہو یا کبھی ایسی چیز میں بخل کیاہو جس سے ان کوکوئی نقصان نہیں پہنچتا تھا۔
فائدہ: یعنی یہ چیزیں بھی ابتداء ًاجنت میں جانے سے مانع بن جاتی ہیں۔ حالاںکہ بے کار باتوں میں منہمک رہنا اور فضول گفتگو میںاوقات ضائع کرنا ہم لوگوں کا ایسا دلچسپ مشغلہ ہے کہ شاید ہی کسی کی کوئی مجلس اس سے خالی ہوتی ہو، لیکن حضورِ اقدسﷺ کی شفقت اور رحمت علی الامت کے قربان کہ حضورﷺ نے ہر مشکل کا حل بتایا اور تیئس برس کے قلیل زمانہ میں ساری دنیا کی ہر قسم کی ضرورتوں کا حل تجویز فرمایا۔ حضورﷺ کا پاک ارشادہے کہ مجلس کا کفارہ یہ دعا ہے، مجلس ختم ہونے کے بعد اٹھنے سے پہلے یہ دعا پڑھ لیا کرے: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ، سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ  وَبِحَمْدِکَ، أَشْھَدُ أَنْ لَا إِلٰـہَ إِلاَّ اَنْتَ، أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَیک۔(حصن حصین)
دوسری چیز حدیثِ بالا میں وہی بخل ہے کہ شاید ایسی چیز میں بخل کرلیا ہو جس سے کوئی نقصان نہیں تھا۔ ایک اور حدیث میں یہ قصہ ذرا تفصیل سے آیا ہے۔ اس میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ شاید کسی لایعنی چیز میں گفتگو کرلی ہو یا کسی لایعنی چیز میں بخل کرلیا ہو۔ (کنز العمال) ہم لوگ بہت سی چیزوں کو بہت سرسری سمجھتے ہیں، لیکن اللہ کے یہاں ثواب کے اعتبار سے بھی اور عذاب کے اعتبار سے بھی ان کا بہت اونچا درجہ ہوتا ہے۔ ’’بخاری شریف‘‘ کی ایک حدیث میں ہے کہ آدمی اللہ تعالیٰ کی رضا کی کوئی بات زبان سے نکالتا ہے جس کو وہ کچھ اہم بھی نہیں سمجھتا، لیکن اس کی وجہ سے اس کے درجات بہت بلند ہو جاتے ہیں۔ اور کوئی کلمہ اللہ کی ناراضی کا کہہ دیتا ہے جس کی پرواہ بھی نہیں کرتا، لیکن اس کی وجہ سے جہنم میں پھینک دیا جاتا ہے۔ او ر ایک حدیث میںہے کہ اتنا نیچے پھینک دیا جاتا ہے جتنی مشرق سے مغرب دور ہے۔ (مشکوۃالمصابیح)
۱۲۔ عَنْ مَوْلًی لِّعُثْمَانَ قَالَ: أُھْدِيَ لِأُمِّ سَلَمَۃَ ؓ بِضْعَۃٌ مِّنْ لَحْمٍ وَکَانَ النَّبِيُّ ﷺ یُعْجِبُہُ اللَّحْمُّ، فَقَالَتْ لِلْخَادِمِ: ضَعِیْہِ فِيْ الْبَیْتِ لَعَلَّ 
Flag Counter