Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

181 - 607
اس نے عرض کیا: یا اللہ! یہ تو بے شک سب صحیح ہے، مگر مجھ سے بھول ہوئی۔ ارشاد ہوا کہ اچھا آج ہم نے بھی تجھے بھلا دیا۔ جاچلا جا، اگر تجھے خبر ہوتی کہ تیرے لیے ہمارے یہاں کیا کیا عذاب ہے تو بہت کم ہنستا اور بہت زیادہ روتا۔ (کنز العمال)
۱۰۔ عَنْ عُمَرَؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: الْجَالِبُ مَرْزُوْقٌ وَالْمُحْتَکِرُ مَلْعُوْنٌَ۔
رواہ ابن ماجۃ والدارمي، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضرت عمرؓ حضورِ اقدسﷺ کاارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص رزق (غلہ وغیرہ) باہر سے لائے (تاکہ لوگوں کو اَرزاں دے ) اس کو روزی دی جاتی ہے اور جو شخص روک کر رکھے وہ ملعون ہے۔
فائدہ: فقیہ ابو اللیث سمر قندی ؒ فرماتے ہیں کہ باہر سے لانے والے سے وہ شخص مراد ہے جو تجارت کی غرض سے دوسرے شہروں سے غلہ خریدکرلائے تاکہ لوگوں کے ہاتھ اَرزاں فروخت کرے، تو اس کو (اللہ کی طرف سے) روزی دے جاتی ہے، کیوںکہ لوگ اس سے منتفع ہوتے ہیں، ان کی دعائیں اس کو لگتی ہیں۔ اور روکنے والے سے وہ شخص مرادہے جو روکنے کی نیت سے خریدکر رکھے اورلوگوں کو اس سے نقصان پہنچے۔ (تنبیہ الغافلین)
یعنی گرانی کے انتظار میںروکے رکھے اور باوجود لوگوں کی حاجت کے فروخت نہ کرے اس پرلعنت ہے۔ یعنی بخل اورلالچ اور نفع کمانے کی غرض سے غلہ وغیرہ جن چیزوں کی لوگوں کو اپنی زندگی کے لیے اِحتیاج ہے، خرید کر روکے رکھے اورگرانی کی زیادتی کا دن بہ دن انتظار کرتا رہے، اس پر حضورﷺ کی طرف سے لعنت کی گئی۔
ایک اور حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد نقل کیاگیا کہ جو شخص مسلمانوں پر ان کے کھانے کو چالیس دن تک (باوجود سخت اِحتیاج کے) روکے ر کھے (فروخت نہ کرے) حق تعالیٰ شانہٗ اس کو کوڑھ کے مرض میں اور اِفلاس میں مبتلا کرتے ہیں۔ (مشکاۃ المصابیح) اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص مسلمانوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور فقر میں مبتلا کرتا ہے، اس پر بدنی عذاب (کوڑھ) بھی مسلط ہوتا ہے اور مالی عذاب اِفلاس و فقر بھی۔ اور اس کے بالمقابل پہلی حدیث میں گزر چکا ہے کہ جو دوسری جگہ سے لاکر اَرزانی سے فروخت کرتا ہے اللہ خود اس کو روزی (اور نفع) پہنچاتے ہیں۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ غلہ روکنے والا بھی کیسا برا آدمی ہے کہ اگر نرخ اَرزاں ہوتا ہے تو اس کو ر نج ہوتا ہے اور اگر گراں ہوتا ہے توخوش ہوتا ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ جو چالیس دن اِحتیاج کے باوجود غلہ روکے رکھے (فروخت نہ کرے) پھر اس کو لوگوں پر صدقہ کر دے، تو یہ صدقہ کرنا بھی اس روکنے کا کفارہ نہ ہوگا۔ (مشکاۃ المصابیح) ایک حدیث میں آیا کہ پہلی اُمتوںمیں ایک بزرگ ریت کے ایک ٹیلہ پرکو گزرے۔ گرانی کا زمانہ تھا۔ وہ اپنے دل میں یہ تمنا کرنے لگے کہ 
Flag Counter