Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

17 - 607
عام طور سے لوگوں میں سخاوت مشہور ہونے لگے تو عُجب اور خودبینی پیدا ہونے کا احتمال ہے۔ اور یہ بھی ہے کہ لوگوں میں اگر شہرت ہوگی تو پھر بہت سے لوگ سوالات سے پریشان کرنے لگیں گے اور اپنے مال دار ہونے کی شہرت سے دنیوی نقصانات کئی قسم کے پیدا ہونے لگیں گے، حکومت کے ٹیکس، چوروں کی نگاہیں، حاسدوں کی دشمنی۔ امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ صدقہ کا مخفی طور سے دینا رِیا اور شہرت سے زیادہ بعید ہے۔ اور حضورﷺکا ارشاد بھی نقل کیا گیا ہے کہ افضل صدقہ کسی تنگدست کا اپنی کوشش سے کسی نادار کو چپکے سے دے دینا ہے۔ اور جو شخص اپنے صدقہ کا تذکرہ کرتا ہے وہ اپنی شہرت کا طالب ہے اور جو مجمع میں دیتا ہے وہ ریاکار ہے۔
پہلے بزرگ اِخفا میں اتنی کوشش کرتے تھے کہ وہ یہ بھی نہیں پسند کرتے تھے کہ فقیر کو بھی اس کا علم ہو کہ کس نے دیا۔ اس لیے بعض تو نابینا فقیروں کو چھانٹ کر دیتے تھے، اور بعض سوتے ہوئے کی جیب میں ڈال دیتے تھے، اور بعض کسی دوسرے کے ذریعے سے دلواتے کہ فقیر کو پتہ نہ چلے اور اس کو حیا نہ آوے۔ بہرحال اگر شہرت اور رِیا مقصود ہے تو نیکی برباد گناہ لازم ہے۔
امام غزالی  ؒ نے لکھا ہے کہ جہاں شہرت مقصود ہوگی وہ عمل بے کار ہو جائے گا۔ اس لیے کہ زکوٰۃ کا وجوب مال کی محبت کو زائل کرنے کے واسطے ہے۔ اور حبِ جاہ کا مرض لوگوں میں حبِ مال سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اور آخرت میں دونوں ہی ہلاک کرنے والی چیزیں ہیں، لیکن بخل کی صفت توقبر میں بچھو کی صورت میں مسلط ہوتی ہے، اور رِیا اور شہرت کی صفت اژدہا کی صورت میں منتقل ہو جاتی ہے۔ (اِحیاء العلوم)
ایک حدیث میں ہے کہ آدمی کی برائی کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ انگلیوں سے اس کی طرف اشارہ کیا جانے لگے۔ دینی امور میں اشارہ ہو یادنیوی امور میں۔ حضرت ابراہیم بن ادہم ؒ فرماتے ہیں کہ جو شخص اپنی شہرت کو پسند کرتا ہو اس نے اللہ تعالیٰ سے سچائی کا معاملہ نہیں کیا۔ ایوب سختیانی ؒ فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہسے سچائی کا معاملہ کرتا ہے اس کو یہ پسند ہوا کرتا ہے کہ کوئی اس کا گھر بھی نہ جانے کہ کہاں ہے۔ (اِحیاء العلوم) 
حضرت عمرؓایک مرتبہ مسجدِ نبوی میں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ حضرت معاذؓ حضورِ اقدسﷺکی قبر شریف کے پاس بیٹھے ہوئے رو رہے ہیں۔ حضرت عمرؓ نے دریافت کیا کہ کیوں رو رہے ہو؟ حضرت معاذؓنے فرمایا کہ میں نے حضورﷺ سے سنا تھا کہ ریا کا تھوڑا سا حصہ بھی شرک ہے اور حق  ایسے متقی لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو زاویۂ خمول میں رہتے ہوں کہ اگر کہیں چلے جاویں تو کوئی تلاش نہ کرے اور مجمع میں آویں تو کوئی ان کو پہچانے بھی نہیں۔ ان کے دل ہدایت کے چراغ ہوں اور ہر گرد آلود تاریک مقام سے خلاصی پانے والے ہوں۔ (اِحیاء العلوم)

Flag Counter