Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

177 - 607
جاتا ہے تو فرشتے تویہ پوچھتے ہیں کہ کیا ذخیرہ اپنے حساب میں جمع کرایا؟ کیا چیز کل کے لیے بھیجی؟ اور آدمی یہ پوچھتے ہیں: کیامال چھوڑا؟ (مشکاۃ المصابیح)
ایک اور حدیث میں ہے کہ حضورﷺ نے دریافت فرمایا کہ تم میں کون شخص ایسا ہے جس کو اپنے وارث کا مال اپنے سے زیادہ محبوب ہو؟ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس کو ا پنا مال اپنے وارث سے زیادہ محبوب نہ ہو۔ حضورﷺنے فرمایا: آدمی کا اپنا مال وہ ہے جو اس نے آگے بھیج دیا۔ اور جو چھوڑ گیا وہ اس کا مال نہیں اس کے وارث کا مال ہے۔  (مشکاۃ المصابیح عن البخاري)
ایک اور حدیث میں حضورﷺکا ارشاد وارد ہے کہ آدمی کہتا ہے کہ میرا مال، میرا مال۔ اس کے مال میں سے اس کے لیے صرف تین چیزیں ہیں: ۱۔ جو کھا کر ختم کر دیا  ۲۔ یا پہن کر پرانا کردیا  ۳۔ یا اللہ کے یہاں اپنے حساب میں جمع کرا دیا۔ اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ اس کامال نہیں ہے، لوگوں کے لیے چھوڑ جائے گا۔ (مشکاۃ المصابیح)
اور بڑالطف یہ ہے کہ آدمی اکثر ایسے لوگوں کے لیے جمع کرتا ہے، محنت اٹھاتا ہے، مصیبت جھیلتا ہے، تنگی برداشت کرتا ہے، جن کو وہ اپنی خواہش سے ایک پیسہ دینے کا روادار نہیں ہے، لیکن جمع کرکے چھوڑ جاتا ہے اور مقدرات اُنہی کو سارے کا وارث بنا دیتے ہیں جن کوو ہ ذرا سا بھی دینا نہ چاہتا تھا۔ اَرطاۃ بن سہیۃ ؒ کا جب انتقال ہونے لگا تو انھوں نے چندشعر پڑھے جن کاترجمہ یہ ہے کہ
آدمی کہتا ہے کہ میں نے بہت مال جمع کیا، لیکن اکثر کمانے والا دوسروں کے یعنی وارثوں کے لیے جمع کرتا ہے۔ وہ خود تو اپنی زندگی میں اپنا بھی حساب لیتا رہتا ہے کہ کتنا کہاں خرچ ہوا،کتنا کہاں ہوا؟ لیکن بعد میں ایسے لوگوں کی لوٹ کے لیے چھوڑا جاتا ہے جن سے حساب بھی نہیں لے سکتا کہ سارا کہاں اڑا دیا؟ پس اپنی زندگی میں کھالے اورکھلا دے، اور بخیل وارث سے چھین لے۔ آدمی خود تو مرنے کے بعد نامراد رہتا ہے (کوئی اس کو اس مال میں یاد نہیں رکھتا) دوسرے لوگ اس کو کھاتے اڑاتے ہیں۔ آدمی خود اس مال سے محروم ہو جاتا ہے اور دوسرے لوگ اس سے اپنی خواہشات پوری کرتے ہیں۔  (اِتحاف)
ایک حدیث میں یہ قصہ جو اوپر کی حدیث میں ذکر کیا گیا دوسرے عنوان سے وارد ہوا ہے کہ حضورﷺ نے ایک مرتبہ صحابہ? سے دریافت فرمایا: تم میں کوئی ایسا ہے جس کو اپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ محبوب ہو؟ صحابہ نے عر ض کیا: یارسول اللہ! ہم میںہر شخص ایسا ہی ہے جس کو اپنا مال زیادہ محبوب ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: سوچ کر کہو، دیکھو کیاکہہ رہے ہو؟ صحابہ? نے عرض کیا: یارسول اللہ! ہم تو ایسا ہی سمجھتے ہیں کہ ہم میں ہر شخص کو اپنا مال زیادہ محبوب ہے۔ 
Flag Counter