Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

176 - 607
ہے اور اللہ  کے سامنے کھڑا کیا جائے گا۔ ارشاد ہوگا کہ میں نے تجھے مال عطا کیا، حشم و خدم دیے، تجھ پر نعمتیں برسائیں، تو نے ان سب انعامات میں کیا کارگزاری کی؟ وہ عرض کرے گا کہ میں نے خوب مال جمع کیا، اس کو (اپنی کوشش سے) بہت بڑھایا، اور جتنا شروع میں میرے پاس تھا اس سے خدمت میں حاضر کر دوں۔ ارشاد ہوگا: مجھے تُو وہ بتا جو تُو نے زندگی میں (ذخیرہ کے طور پر آخرت کے لیے)  آگے بھیجا ہو۔ 
وہ پھر اپنا پہلا کلام دہرائے گا کہ میرے پروردگار! میں نے اس کو خوب جمع کیا اور خوب بڑھایا اور جتنا شروع میں تھا اس سے بہت زیادہ کرکے چھوڑ آیا۔ آپ مجھے دنیا میں واپس کر دیں میں وہ سب لے کر حاضر ہوں (یعنی خوب صدقہ کروں تاکہ وہ سب یہاںمیرے پاس آجائے)۔ چوںکہ اس کے پاس کوئی ذخیرہ ایسا نہ نکلے گا جو اس نے اپنے لیے آگے بھیج دیا ہو، اس لیے اس کو جہنم میں پھینک دیاجائے گا۔
فائدہ: ہم لوگ تجارت میں، زراعت میں اور دوسرے ذرائع سے روپیہ کمانے میں جتنی محنت اور درد سری کرکے جمع کرتے ہیں، وہ سب اسی لیے ہوتا ہے کہ کچھ ذخیرہ اپنے پاس موجود رہے جو ضرورت کے وقت کام آئے، نہ معلوم کس وقت کیا ضرورت پیش آجائے، لیکن جو اصل ضرورت کا وقت ہے، اور اس کا پیش آنا بھی ضروری اور اس میں اپنی سخت اِحتیاج بھی ضروری ہے،اور یہ بھی یقینی کہ اس وقت صرف وہی کام آئے گا جو اپنی زندگی میں خدائی بنک میں جمع کر دیا گیاہو کہ وہ تو جمع شدہ ذخیرہ بھی پوراکا پورا ملے گا اور اس میں اللہ  کی طرف سے اضافہ بھی ہوتا رہے گا، لیکن اس کی طرف بہت ہی کم اِلتفات کرتے ہیں۔ حالاںکہ دنیا کی یہ زندگی چاہے کتنی ہی زیادہ ہو جائے، بہرحال ایک دن ختم ہوجانے والی ہے اورآخرت کی زندگی کبھی بھی ختم ہونے والی نہیں ہے۔ دنیا کی زندگی میںاگر اپنے پاس سرمایہ نہ رہے تو اس وقت محنت اور مزدوری بھی کی جاسکتی ہے،بھیک مانگ کر بھی زندگی کے دن پورے کیے جاسکتے ہیں، لیکن آخرت کی زندگی میں کوئی صورت کمائی کی نہیں ہے، وہاں صرف وہی کام آئے گا جو ذخیرہ کے طور پر آگے بھیج دیا گیا۔
ایک اور حدیث میں حضورﷺکا ارشاد وارد ہے کہ میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اس کی دونوںجانب تین سطریں سونے کے پانی سے لکھی ہوئی دیکھیں۔ پہلی سطر میں لَا إِلٰـہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِلکھا تھا، دوسری سطر میں مَا قَدَّمْنَا وَجَدْنَا، وَمَا أَکَلْنَا رَبِحْنَا، وَمَاخَلَّفْنَا خَسِرْنَا لکھا تھا (جو ہم نے آگے بھیج دیا وہ پالیا اور جو دنیامیں کھایا وہ نفع میں رہا اورجو کچھ چھوڑآئے وہ نقصان میں رہا) اور تیسری سطر میں لکھاتھا  أُمَّۃٌ مُذْنِبَۃٌ وَرَبٌّ غَفُوْرٌ۔ (امت گناہ گار اور ربّ بخشنے والا ہے) (برکاتِ ذکر)
پہلی فصل کی آیات میں نمبر (۲) پر گزر چکا ہے کہ اس دن نہ تجارت ہے، نہ دوستی، نہ سفارش۔ اسی فصل میں نمبر (۳ ) پر اللہ کاارشاد گزرا ہے کہ ہر شخص یہ دیکھ لے کہ اس نے کل کے لیے کیا بھیجا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ جب آدمی مر 
Flag Counter