Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

169 - 607
سایہ
وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ! فَقُلْتُ: فِدَاکَ أَبِيْ وَأُمِّيْ مَنْ ھُمْ؟ قَالَ: ھُمُ الأکْثَرُوْنَ مَالاً إِلاَّ مَنْ قَالَ ھٰکَذَا وَھٰکَذَا وَھٰکَذَا مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ وَعَنْ یَمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ وَقَلِیْلٌ مَّا ھُمْ۔
متفق علیہ، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


میں تشریف رکھتے تھے۔ مجھے دیکھ کر حضور ﷺ نے فرمایا کہ کعبہ کے رب کی قسم! وہ لوگ بڑے خسارہ میں ہیں۔ میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، کون لوگ؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جن کے پاس مال زیادہ ہو، مگر وہ لوگ جو اس طرح، 
اس طرح، اس طرح (خرچ) کریں، اپنے دائیں سے بائیں سے آگے سے پیچھے سے، لیکن ایسے آدمی بہت کم ہیں۔
فائدہ: حضرت ابوذرؓ زاہدین صحابہ میں ہیں جیسا کہ پہلے بھی گزر چکا۔ ان کو دیکھ کر یہ ارشاد حقیقتاً ان کی تسلی تھی کہ اپنے فقر و زہد پر کسی وقت بھی خیال نہ کریں۔ یہ مال ومتاع کی کثرت فی ذاتہٖ کوئی محبوب چیز نہیں، بلکہ بڑے خسارے اور نقصان کی چیز ہے۔ اور ظاہر ہے کہ یہ اللہ سے غفلت کا سبب بنتی ہے۔ روز مرّہ کا مشاہدہ ہے کہ بغیر تنگدستی کے اللہ کی طرف رجوع بہت ہی کم ہوتا ہے۔ البتہ جن لوگوں کو اللہ نے توفیق عطا فرمائی ہے، اور وہ ضرورت کے مواقع میں جہاں اور جس طرف ضرورت ہو چاروں طرف بخشش کا ہاتھ پھیلاتے ہوں، ان کے لیے مال مضر نہیں ہے۔
لیکن حضورﷺ نے خود ہی ارشاد فرمایا کہ ایسے آدمی کم ہیں۔ عام طور سے یہی ہوتاہے کہ مال کی کثرت ہوتی ہے، فسق وفجور، آوارگی، عیاشی اپنے ساتھ لاتی ہے۔ اور بے محل خرچ کرنا ، نام و نمود پر صَرف کرنا تو دولت کے ادنیٰ کرشموں میں سے ہے۔ بیاہ شادیوں اور دوسری تقریبات پر بے جا اور بے محل ہزاروں روپیہ خرچ کر دیا جائے گا، لیکن اللہ کے نام پرضرورت مندوں اور بھوکوں پرخرچ کرنے کی گنجایش ہی نہ نکلے گی۔
ایک حدیث میں ہے کہ جو لوگ دنیا میں مال دار زیادہ ہیں وہی لوگ آخرت میں کم سرمایہ والے ہیں، مگر وہ شخص جو حلال ذریعہ سے کمائے اور یوں یوں خرچ کر دے۔ (کنزالعمال) پہلی حدیث کی طرح یوں یوں کا اشارہ ادھر ادھر خرچ کرنے کی طرف ہے۔ حقیقت میں مال اُس کے لیے زینت اور عزت ہے جو اِس کو ادھر ادھر خرچ کردے۔ اور جوگن گن کر باندھ باندھ کررکھے، اس کے لیے یہ ہر قسم کی آفات کاپیش خیمہ ہے۔ اس کو بھی ہلاک کرتا ہے اور خود بھی اس کے پاس سے ضائع ہوتا ہے۔ یہ بے مروّت کسی شخص کو دین یا دنیا کا فائدہ اس وقت تک نہیں پہنچاتا جب تک اس کے پاس سے جدا نہ 
Flag Counter