Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

168 - 607
حضرت ابو بکر صدیقؓ نے حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد نقل کیا کہ جنت میں نہ تو 
خَبٌّ وَلَا بَخِیْلٌ وَلَا مَنَّانٌ۔
رواہ الترمذي، کذا في مشکاۃ المصابیح۔  


چال باز (دھوکہ باز) داخل ہوگا، نہ بخیل، نہ صدقہ کرکے احسان رکھنے والا۔
فائدہ: علما نے ارشاد فرمایا ہے کہ ان صفات کے ساتھ کوئی شخص بھی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا۔ اگر کسی مؤمن میں یہ بری صفات خدانخواستہ پائی جاتی ہوں گی تو اوّل تو حق تعالیٰ شا نہٗ اس کو دنیا ہی میں ان سے توبہ کی توفیق عطا فرما ویں گے اور اگر یہ نہ ہوا تو اوّل جہنم میںداخل ہو کر ان صفات کا تنقیہ ہونے کے بعد جنت میں داخل ہوسکے گا، لیکن جہنم میںداخل ہونا چاہے تھوڑی ہی دیر کے لیے ہو، کیا کوئی معمولی اور آسان کام ہے؟ دنیاکی آگ میں تھوڑی دیر کے لیے ڈالاجانا کیا اثرات پیدا کرتا ہے؟ حالاںکہ یہ آگ جہنم کی آگ کے مقابلہ میں کچھ بھی حقیقت نہیں رکھتی۔
حضورِ اقدسﷺ  کا ارشاد ہے کہ دنیا کی آگ جہنم کی آگ کا ستّرواں حصہ ہے۔ صحابہ? نے عرض کیا کہ حضور! یہ آگ کیا کچھ کم ہے؟ یہ تو خود ہی بہت کافی اذیت پہنچانے والی ہے۔ حضورﷺنے فرمایا کہ وہ اس سے انہتّردرجہ بڑھی ہوئی ہے۔ مشکاۃ المصابیح
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جہنم میں سب سے کم عذاب والا شخص وہ ہوگا جس کو جہنم کی آگ کی صرف دو جوتیاں پہنائی جائیں گی اور ان کی وجہ سے اس کا دماغ ایسا جوش مارے گا جیساکہ ہنڈیا آگ پر جوش مارتی ہے۔ (مشکاۃ المصابیح) ایک حدیث میں آیا کہ اللہ  نے جنتِ عدن کو اپنے دست ِمبارک سے بنایا۔ پھر اس کو آراستہ اور مزین کیا۔ پھر فرشتوں کو حکم فرمایا کہ اس میں نہریں جاری کریں اور پھل اس میں لٹکائیں۔ جب حق تعالیٰ شا نہٗ نے اس کی زیب وزینت کو ملاحظہ فرمایا تو ارشاد فرمایا کہ میری عزت کی قسم، میرے جلال کی قسم، میرے عرش پر بلندی کی قسم! تجھ میں بخیل نہیں آسکتا۔ (کنز العمال)
۳۔ عَنْ أَبِيْ ذَرٍّؓ قَالَ: انْتَھَیْتُ إِلَی النَّبِيِّ  ﷺوَھُوَ جَالِسٌ فِی  ظِلِّ الْکَعْبَۃِ، فَلَمَّا  رَآنِيْ قَالَ: ھُمُ الأَخْسَرُوْنَ 


حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں: میں ایک مرتبہ حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ۔ حضورﷺ کعبہ شریف کی دیوار کے 
Flag Counter