Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

15 - 607
گزرا۔
۸۔ اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ لَایُتْبِعُوْنَ مَا اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّلَا اَذًی لا لَّھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ  ج وَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَo
( البقرۃ : ع ۳۶)


جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر نہ تو ( جس کو دیا اس پر) احسان جتاتے ہیں اور نہ (کسی اور طرح) اس کو اذیت پہنچاتے ہیں تو ان کے لیے ان کے رب کے پاس اس کا ثواب ہے اور (قیامت 
کے دن) ان کو نہ تو کسی قسم کا خوف ہوگا نہ وہ غمگین ہوں گے۔
فائدہ: یہ آیتِ شریفہ پہلی آیت کے بعد ہی ہے اور اس رکوع میں سارا ہی مضمون اسی کے متعلق ہے۔ اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی ترغیب اور احسان جتا کر اس کو برباد نہ کرنے پر تنبیہ ہے۔ اور کسی اور طرح سے اذیت پہنچانے کا یہ مطلب ہے کہ اپنے اس احسان کی وجہ سے اس کے ساتھ حقارت کا برتائو کرے، اس کو ذلیل سمجھے۔
حضورِ اقدسﷺکا ارشاد ہے کہ چند آدمی جنت میں داخل نہ ہوں گے۔ ان میں سے ایک شخص وہ ہے جو اپنے دیے پر احسان جتائے، دوسرا وہ ہے جو والدین کی نافرمانی کرے، تیسرے وہ ہے جو شراب پیتا رہتا ہو وغیرہ وغیرہ۔ (دُرِّمنثور) 
امام غزالی ؒ نے ’’اِحیاء‘‘ میں صدقہ کے آداب میں لکھا ہے کہ اس کو مَنّ اور اَذًی  سے برباد نہ کرے۔  مَنّ اور اَذًی  کی تفسیر میں علما کے چند قول ہیں۔ بعض علما نے لکھا ہے کہ مَنّ یہ ہے کہ خود اس سے اس کا تذکرہ کرے اور اذًی یہ ہے کہ اس کا دوسروں سے اظہار کرے۔ بعض نے فرمایا ہے کہ مَن یہ ہے کہ اس عطا کے بدلہ میں اس سے کوئی بیگار لے اور اَذًی یہ ہے کہ اس کو فقیری کا طعنہ دے۔ بعض نے فرمایا ہے کہ مَنّ یہ ہے کہ اس عطا کی وجہ سے اپنی بڑائی اس پر ظاہر کرے اور اَذًی یہ ہے کہ اس کو سوال کی وجہ سے جھڑکے۔ امام غزالی ؒفرماتے ہیں کہ اصل مَنّ یہ ہے کہ اپنے دل میں اپنا اس پر احسان سمجھے، اسی کی وجہ سے پھر اُمورِ بالاظاہر ہوتے ہیں۔ حالاںکہ اس فقیر کا اپنے اُوپر احسان سمجھنا چاہیے کہ اس نے اللہ  کا حق اس سے قبول کرکے اس کو بری الذمہ بنادیا اور اس کے مال کی پاکی کا سبب بنا اور جہنم کے عذاب سے جو زکوٰۃ کے روکنے کی وجہ سے ہوتا، نجات دلائی۔ (اِحیاء العلوم )
مشہور محدث امام شَعْبِی ؒفرماتے ہیں کہ جو شخص اپنے آپ کو ثواب کا اس سے زیادہ محتاج نہ سمجھے جتنا فقیر کو اپنے صدقہ کا محتاج سمجھتا ہے، اس نے اپنے صدقہ کو ضائع کردیا اور وہ صدقہ اس کے منہ پر مار دیا جاتا ہے۔ (اِحیاء العلوم) 

Flag Counter