Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

14 - 607
جو لوگ اللہ کے راستے میں (یعنی خیر کے کاموں میں) اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال ایسی ہے جیسا کہ ایک دانہ  ہو، جس میں سات بالیں اُگی ہوں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں۔ (تو ایک دانے 
سے سات سو دانے مل گئے) اور اللہ  جس کو چاہے زیادہ عطا فرما دیتے ہیں۔ اللہ  بڑی وسعت والے ہیں (ان کے یہاں کسی چیز کی کمی نہیں) اور جاننے والے ہیں۔ (کہ خرچ کرنے والے کی نیت کا حال بھی ان کو خوب معلوم ہے)
فائدہ:  ایک حدیث میں آیا ہے کہ اعمال چھ  قسم کے ہیں اور آدمی چار قسم کے ہیں۔ اعمال کی چھ قسمیں یہ ہیں کہ دو عمل تو واجب کرنے والے ہیں اور دو عمل برابر سرابرہیں۔ اور ایک عمل دس گنا ثواب رکھتا ہے اور ایک عمل سات سو گنا ثواب رکھتا ہے۔جو واجب کرنے والے ہیں وہ تو یہ ہیں کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ شرک نہ کرتا ہو وہ جنت میں داخل ہو کر رہے گا اور جو ایسی حالت میں مرے کہ شرک کرتا ہو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ اور برابر سرابریہ ہیں کہ جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کرے اور عمل نہ کرسکے اس کو ایک ثواب ملتا ہے، اور جوگناہ کرے اس کو ایک بدلہ ملتا ہے۔ اور جو شخص کوئی نیکی کرے اس کو دس گنا ثواب ملتا ہے۔ اور جو اللہ کے راستے میں خرچ کرے اس کو ہر خرچ کا سات سو گنا ثواب ملتا ہے ۔اورآدمی چار طرح کے ہیں۔ ایک وہ لوگ ہیں جن پر دنیا میں بھی وسعت ہے اور آخرت میں بھی، دوسرے وہ جن پر دنیا میں وسعت آخرت میں تنگی، تیسرے وہ جن پر دنیا میں تنگی آخرت میں وسعت، چوتھے وہ جن پر دنیا میں بھی تنگی آخرت میں بھی تنگی۔ (کنزالعمال) کہ یہاں کے فقر کے ساتھ اعمال بھی خراب ہوئے جن کی وجہ سے وہاں بھی کچھ نہ ملا، دنیا اور آخرت دونوں ہی برباد ہوگئے۔
 حضرت ابوہریرہؓحضورِ اقدسﷺکا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص ایک کھجور کے بقدر بھی صدقہ کرے بشرطے کہ طیب مال سے ہو خبیث مال نہ ہو، اس لیے کہ حق تعالیٰ  طیب مال کو ہی قبول کرتے ہیں، تو حق تعالیٰ شا نہٗ اس صدقہ کی پرورش کرتے ہیں جیسا کہ تم لوگ اپنے بچھیرے کی پرورش کرتے ہو، حتیٰ کہ وہ صدقہ بڑھتے بڑھتے پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔ (مشکوٰۃ شریف)
ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص ایک کھجور اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے حق تعالیٰ شا نہٗ اس کے ثواب کو اتنا بڑھا تے ہیں کہ وہ اُحد کے پہاڑ کے بڑا ہو جاتا ہے۔ اُحد کا پہاڑ مدینہ طیبہ کا بہت بڑا پہاڑہے۔ اس صورت میں سات سو سے بہت زیادہ اجر و ثواب ہو جاتا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ جب یہ سات سوگُنے والی آیتِ شریفہ نازل ہوئی تو حضورِ اقدسﷺنے اللہ  سے ثواب کے زیادہ ہونے کی دعا، اس پر پہلی آیت نمبر(۵) والی نازل ہوئی۔ (بیان القرآن) اس قول کے موافق اس آیتِ شریفہ کا نزول مقدم ہوا۔ دوسری حدیث میں اس کا عکس آیا ہے جیسا کہ پہلے نمبر (۵)کے ذیل میں 
Flag Counter