Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

135 - 607
حضرت ابوسعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم لوگ دجّال کا تذکرہ کررہے تھے۔ حضورِ اقدسﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایسی چیز بتائوں جس کا میں تم پر دجّال سے بھی زیادہ خوف کرتا ہوں؟ ہم نے عرض کیا کہ ضرور بتائیں۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ وہ شرکِ خفی ہے۔ مثلاً: ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے، (اخلاص سے شروع کی ہے ، کوئی شخص اس کی نماز کو دیکھنے لگے) وہ آدمی کے دیکھنے کی وجہ سے اپنی نماز لمبی کر دے۔
ایک دوسرے صحابی حضورﷺکا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ مجھے تم پر سب سے زیادہ خوف چھوٹے شرک کا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: چھوٹا شرک کیا ہے؟ حضور ﷺنے فرمایا: ریا ہے۔ ایک حدیث میں اس کے بعد یہ بھی ہے کہ جس دن حق تعالیٰ شا نہٗ بندوں کو ان کے اعمال کا بدلہ عطافرمائیں گے، ان لوگوں سے یہ ارشاد ہوگا کہ جن کو دکھانے کے لیے کیے تھے: دیکھو ان کے پاس تمہارے اعمال کا بدلہ ہے یا نہیں۔ (مشکاۃ المصابیح)
قرآن پاک میں بھی حق تعالیٰ شا نہٗ کا پاک ارشاد ہے:
{ فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّلاََ یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ اَحَدًا o}  (الکہف : ع ۱۲)




 جو شخص اپنے ربّ سے ملنے کی آرزو رکھے (اور ان کا محبوب و مقرب بننا چاہے) تو نیک کام کرتا رہے اور اپنے ربّ کی عبادت میں کسی کوشریک نہ کرے۔
حضرت ابنِ عباس? فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضورﷺ سے دریافت کیا کہ میں بعضے (دینی) مواقع میں اللہ کی رضا کے واسطے کھڑاہوتا ہوں، مگر میرا دل چاہتا ہے کہ میری اس کوشش کولوگ دیکھیں۔ حضورﷺنے اس کا کوئی جواب مرحمت نہیں فرمایا، حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہوگئی۔
حضرت مجاہد ؒکہتے ہیں کہ ایک صاحب نے حضورِ اقدسﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں صدقہ کرتا ہوں اور صرف اللہ کی رضا مقصود ہوتی ہے، مگر دل یہ چاہتا ہے کہ لوگ مجھے اچھا کہیں۔ اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔
ایک حدیثِ قدسی میں ہے حق تعالیٰ شا نہٗ کاارشاد ہے کہ جو شخص اپنے عمل میں میرے ساتھ کسی دوسرے شخص کو شریک کرتا ہے تو میں اس عمل کو سارے ہی کو چھوڑ دیتا ہوں۔ میں صرف اسی عمل کو قبول کرتا ہوں جو خالص میرے لیے ہو۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے یہ آیتِ شریفہ تلاوت فرمائی۔ ایک اور حدیث میں ہے: اللہ فرماتے ہیں کہ میں 
Flag Counter