Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

132 - 607
میرے چچا جان مولانا مولوی محمد الیاس صاحب نوّر اللہ مرقدہٗ فرمایا کرتے تھے اور مسرت سے فرمایا کرتے تھے کہ لوگ اپنے بعد آدمیوں کو چھوڑ کر جاتے ہیںمیں ملک کو چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ مطلب یہ تھا کہ میوات کا خطہ جہاں لاکھوں آدمی ان کی کوشش سے نمازی بنے، ہزاروں تہجد گزار بنے، ہزاروں حافظِ قرآن، ان سب کا ثواب ان شاء اللہ ان کو ملتا رہے گا۔ اور اب یہ خوش قسمت جماعت عرب اور عجم میں تبلیغ کر رہی ہے۔ ان کی کوشش سے جتنے آدمی کسی دینی کام میں لگ جائیں گے، نماز و قرآن پڑھنے لگیں گے، اس سب کا ثواب ان کوشش کرنے والوں کو بھی ہوگا اور ان کو بھی ہوگا جن کو یہ مسرت تھی کہ میں ملک چھوڑ کر جا رہا ہوں۔
زندگی بہرحال ختم ہونے والی چیز ہے اور مرنے کے بعد وہی کام آتا ہے جو اپنی زندگی میں آدمی کرلے۔ زندگی کے ان لمحات کو بہت غنیمت سمجھنا چاہیے اور جو چیز ذخیرہ بنائی جاسکتی ہو اس میں کسر نہ چھوڑنی چاہیے اور بہترین چیزیں وہ ہیں جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہے۔
میرے بزرگو اور دوستو! وقت کو بہت غنیمت سمجھو اور جو ساتھ لے جانا ہے لے جائو، بعد میں نہ کوئی باپ پوچھتا ہے نہ بیٹا، سب چند روز روکر چپ ہو جائیں گے، اور بہترین چیز صدقۂ جاریہ ہے۔
تیسری چیز حدیثِ بالا میں یہ ذکر فرمائی ہے کہ اللہ مصیبت زدہ لوگوں کی فریاد رسی کو پسند کرتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ اس پر رحم نہیں فرماتے جو آدمیوں پر رحم نہیں کرتا۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص مصیبت زدہ عورتوں کی مدد کرتا ہے یا غریب کی مدد کرتا ہے وہ ایسا ہے جیسا کہ جہاد میں کوشش کرنے والا ہو۔ اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ وہ ایسا ہے جیسا کہ تمام رات نفلیں پڑھنے والا ہو کہ ذرا بھی سستی نہیں کرتا۔ اور وہ ایسا ہے جیسا کہ ہمیشہ روزہ رکھتا ہو کبھی افطار نہ کرتا ہو۔ (مشکاۃ المصابیح)
ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص کسی مؤمن سے دنیا کی کسی مصیبت کو زائل کرتا ہے اللہ  اس سے قیامت کے دن کی مصیبت کو زائل کرتا ہے۔ اور جو شخص کسی مشکل میں پھنسے ہوئے کو سہولت پہنچاتا ہے اللہ  اس کو دنیا اور آخرت کی سہولت عطا فرماتا ہے۔ جو شخص کسی مسلمان کی دنیا میں پردہ پوشی کرتا ہے اللہ  دنیا اور آخرت میںاس کی پردہ پوشی کرتا ہے۔ (مشکاۃ المصابیح)
ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرے اس کوایسا ثواب ہے جیسا کہ حق تعالیٰ شا نہٗ کی تمام عمر خدمت (عبادت) کی ہو۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت کو حاکم تک پہنچائے تو اس کی پلِ صراط پر چلنے میںمددکی جائیگی جس دن کہ اس پر پائوں پھسل رہے ہوں گے۔
Flag Counter