Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

130 - 607
والا ثواب کا مستحق ہے،گو دونوں کے ثواب میں فرقِ مراتب ہو۔ اور فرقِ مراتب کے لیے یہ ضروری نہیں کہ مالک ہی کا ثواب زیادہ ہو۔ کہیں مالک کا ثواب زیادہ ہوگا، مثلًا: سو روپیہ ملازم کو یا خزانچی کو حکم کرے کہ فلاں شخص کو جو دروازہ پر یا اپنے پاس موجود ہے دے دے، اس صورت میں یقینًا مالک کو ثواب زیادہ ہوگا۔ اور ایک انار کسی کو دے کہ فلاں محلہ میں جو بیمار ہے اس کو دے آئو کہ اتنی دور جانا انار کی قیمت سے بھی مشقت کے اعتبار سے بڑھ جائے، تو اس صورت میں اس واسطہ کا ثواب اصل مالک سے بھی بڑھ جائے گا۔ (عینی)
اسی طرح سے اس خازن کو مال کی تحصیل میں مشقت زیادہ اٹھانی پڑتی ہواور مالک کو بے محنت مفت میں مل جائے، تو ایسے مال کے صدقہ کرنے میں یقینًا خازن کا ثواب زیادہ ہو جائے گا کہ اَلْأَجْرُ عَلَی قَدْرِ النَّصَبِ۔ ’’ثواب مشقت کی بقدر ہوا کرتا ہے۔ ‘‘ یہ شریعتِ مطہرہ کا مستقل ضابطہ ہے، لیکن جیساکہ بیوی کے لیے بغیر اِذنِ خاوند کے تصر ف کرنے کا فی الجملہ حق ہے، خازن کے لیے یہ جائز نہیں کہ بغیر اِذنِ مالک کے کوئی تصرف اس کے مال میں کرے۔ البتہ اگر مالک کی طرف سے تصرف کی اجازت ہو تو مضائقہ نہیں۔
۲۶۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ  ?مَرْفُوْعًا فِيْ حَدِیْثٍ لَفْظُہُ: کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ، وَالدَّالُ عَلَی الْخَیْرِ کَفَاعِلِہٖ، وَاللّٰہُ یُحِبُّ إِغَاثَۃَ اللَّھْفَانِ۔ 


حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ ہر بھلائی صدقہ ہے اورکسی کارِ خیر پر دوسرے کو ترغیب دینے کا ثواب ایسا ہی ہے جیسا کہ خود کرنے کا ثواب ہے اور اللہ مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کو محبوب رکھتا ہے۔
کذا في المقاصد الحسنۃ وبسط في تخریجہ وطرقہ، وذکر السیوطي في الجامع الصغیر حدیث ’’الدال علی الخیرکفاعلہ‘‘ من روایۃ ابن مسعود وأبي مسعود وسھل بن سعد وبریدۃ وأنس۔
فائدہ: اس حدیث پاک میں تین مضمون ہیں۔ اول یہ کہ ہر بھلائی صدقہ ہے۔ یعنی صدقہ کے لیے مال ہی دینا ضروری نہیں ہے اور صدقہ اسی میں منحصر نہیں، بلکہ جو بھلائی کسی کے ساتھ کی جائے وہ ثواب کے اعتبار سے صدقہ ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ آدمی کے اندر تین سو ساٹھ جوڑ ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر جوڑ کی طرف سے روزانہ ایک صدقہ کیا کرے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! اس کی طاقت کس کو ہے؟ (کہ تین سو ساٹھ صدقہ روزانہ کیا کرے) حضورﷺ نے فرمایا: مسجد میں تھوک پڑا ہو اس کو ہٹا دو، یہ بھی صدقہ ہے۔ راستہ میں کوئی تکلیف دینے والی چیز پڑی ہو اس کو ہٹا دو، یہ بھی صدقہ ہے۔ اور کچھ نہ ملے تو چاشت کی دو رکعت نفل سب کے قائم مقام ہوجاتی ہیں۔ (مشکاۃ المصابیح) اس لیے کہ نماز میںہر جوڑ کو اللہ کی عبادت میں حرکت کرنا پڑتی ہے۔
Flag Counter