Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

128 - 607
دے دینے کا مستقل ثواب پہلے علیحدہ ہو چکا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ خاوند نے کمانے کے بعد عورت کو مالک نہیں بنایا، بلکہ گھرکے اخراجات کے لیے اس کو دیا ہے۔ اس مال میں سے صدقہ کرنے کا خاوند کو پورا ثواب ہو کہ وہ اصل مالک ہے اور عورت کو آدھا کہ اخراجات میں تنگی تو اس کو بھی پیش آئے گی۔ ان کے علاوہ اور بھی متعدد روایات میں مختلف عنوانات سے عورتوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ کھانے کی چیزوں میں سے اللہ کے راستہ میں خرچ کیا کریں ذرا ذرا سی چیزوں میں یہ بہانہ تلاش نہ کیا کریں کہ خاوند کی اجازت تو لی نہیں، لیکن ان سب روایات کے خلاف بعض روایات میں اس کی ممانعت بھی وارد ہوئی ہے۔
حضرت ابوامامہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ نے حجۃ الوداع کے خطبہ میں من جملہ اور ارشادات کے یہ بھی فرمایا کہ کوئی عورت خاوند کے گھر سے (یعنی اس کے مال میں سے) بغیر اس کی اجازت کے خرچ نہ کرے۔ کسی نے دریافت کیا: حضور(ﷺ)! کھانا بھی بغیر اجازت خرچ نہ کرے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ کھانا توبہترین مال ہے۔ (الترغیب والترہیب عن الترمذي) یعنی اس کو بھی بغیر اجازت خرچ نہ کرے۔
اس روایت کو پہلی روا یت سے کوئی حقیقت میں مخالفت نہیں ہے۔ پہلی سب روایات عام حالات اور معروف عادات کی بنا پر ہیں۔ گھروں کا عام عرف سب جگہ یہی ہے اور یہی ہوتا ہے کہ جو چیزیں سامان یا روپیہ پیسہ گھر میں اخراجات کے واسطے دے دیا جاتا ہے، اس میں خاوندوں کو اس سے خلاف نہیں ہوتا کہ عورتیں اس میں سے کچھ صدقہ کر دیں یا غربا کو کچھ کھانے کودے دیں، بلکہ خاوندوں کا ایسی چیزوں میں کُنج کائو اور پوچھنا، تحقیق کرنا، کنجوسی اور چھچورپن شمار ہوتا ہے، لیکن اس عرفِ عام کے باوجود اگر کوئی بخیل اس کی اجازت نہ دے کہ اس میں سے کسی کو دیا جائے تو پھر عورت کو جائز نہیں کہ اس کے مال میں سے کچھ صدقہ کرے یا ہدیہ دے۔ البتہ اپنے مال میں سے جو چاہے خرچ کرے۔
ایک شخص نے حضورﷺ سے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بیوی میرے مال میں سے میری بغیر اجازت خرچ کرتی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم دونوں کو اس کاثواب ہوگا۔ انھوں نے عرض کیا کہ میں اس کو منع کر دیتا ہوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا تجھے تیرے بخل کا بدلہ ملے گا، اس کو اس کے احسان کا اجر ہوگا۔ (کنز العمال)
معلوم ہوا کہ خاوندوں کا ایسی معمولی چیز سے روکنا بخل ہے او ر اس کے روکنے کے بعد اس کے مال میں سے عورت کو خرچ کرنا جائز نہیں۔ البتہ عورت کا اگر دل خرچ کرنے کوچاہتا ہے اور خاوند کی مجبوری سے رُکی ہوئی ہے تو اس کو اس کی نیت کی وجہ سے صدقہ کاثواب ملتا ہی رہے گا۔
علامہ عینی ؒ فرماتے ہیں حقیقت میں ان چیزوں میں ہر شہر کا عرف اور عادت مختلف ہوتی ہے، اور خاوندوں کے احوال بھی 
Flag Counter