Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

127 - 607
ثواب ہے اور خداوند کو اس لیے ثواب ہے کہ اس نے کمایا تھا اور کھانے کا انتظام کرنے والے کو (مرد ہو یا عورت) ایسا ہی 
ثواب ہے، اور ان تینوں میں سے ایک کے ثواب کی وجہ سے دوسرے کے ثواب میں کمی نہ ہوگی۔
فائدہ: اس حدیث شریف میں دو مضمون وارد ہوئے ہیں، ایک بیوی کے خرچ کرنے کے متعلق ہے، دوسرا سامان کے محافظ خزانچی اور منتظم کے متعلق ہے، اور دونوں مضامین میں روایات بہ کثرت وارد ہوئی ہیں۔ شیخین کی ایک اور روایت میں حضور ﷺکا ارشاد ہوا ہے کہ جب عورت خاوند کی کمائی میں سے اس کے بغیر حکم کے خرچ کرے تو اس عورت کو آدھا ثواب ہے۔ (مشکاۃ المصابیح)
حضرت سعدؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورِ اقدسﷺ نے عورتوں کی جماعت کو بیعت کیا توایک عورت کھڑی ہوئیں جو بڑے قد کی تھیں ایسا معلوم ہوتا تھا جیسا کہ قبیلۂ مُضَر کی ہوں کہ ان کے قد لانبے ہوتے ہوں گے او ر عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم عورتیں اپنے والدوں پر بھی بوجھ ہیں، اپنی اولاد پر بھی اور اپنے خاوندوں پربھی بوجھ ہیں، ہمیں ان کے مال سے کیا چیز لینے کا حق ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: تروتازہ چیزیں (جن کے روکنے میں خراب ہونے کا اندیشہ ہو) کھا بھی سکتی ہو اور دوسروں کو دے بھی سکتی ہو۔ (مشکاۃ المصابیح) ایک اور حدیث میںحضورِاقدسﷺ کا پاک ارشاد وارد ہوا ہے کہ اللہ  روٹی کے ایک لقمہ اور کھجور کی ایک مٹھی کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرماتے ہیں۔ ایک گھر کے مالک کو یعنی خاوند کو، دوسرے بیوی کو جس نے یہ کھانا پکایا، تیسرے اس خادم کو جو دروازہ تک مسکین کو دے کر آیا۔ (کنز العمال)
حضرت عائشہؓ کی ہمشیرہ حضرت اسماءؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے، بجز اس کے جو (میرے خاوند) حضرت زبیر مجھے دے دیں۔ کیا میں اس میں سے خرچ کرلیا کروں؟ حضورِ ﷺ نے فرمایا: خوب خرچ کیا کرو، باندھ کر نہ رکھو کہ تم پر بھی بندش کر دی جائے گی۔ (کنز العمال) یہ روایت اور اس کے ہم معنی کئی روایتیں ابھی گزری ہیں۔
ایک اور روایت میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ جب عورت خاوند کی کمائی میں سے اس کے بغیر حکم کے خرچ کرے تو خاوند کو آدھا ثواب ہے۔ (عینی عن مسلم) ابھی ایک روایت میں اس کا عکس گزر چکا کہ ایسی صورت میں عورت کے لیے آدھا ثواب ہے، لیکن غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ خاوند کی کمائی سے خرچ کرنے کی دو صورتیں ہوتی ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ خاوند نے کما کر مال کا کچھ حصہ عورت کو بالکل دے دیا اس کو مالک بنا دیا۔ ایسے مال میں سے اگر عورت خرچ کرے تو اس کو پورا ثواب اورخاوند کو نصف ثواب۔ ظاہر ہے کہ خاوند تو بہرحال عورت کو دے چکا ہے، اب اگر وہ خرچ کرتی ہے تو حقیقت میں خاوند کے مال میں سے خرچ نہیں کرتی بلکہ اپنے مال میں سے خرچ کرتی ہے، لیکن کمائی چوںکہ خاوند کی ہے، اس لیے اس کوبھی اللہ کے لطف و کرم سے اس کی کمائی کی وجہ سے اس کے صدقہ کرنے کا آدھا ثواب ہے اور بیوی کو 
Flag Counter